پشاور(تیمور خان) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں من پسند افراد کی تعیناتیاں کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف دور حکومت میں ہسپتالوں کے بورڈز ممبران اور ایم ٹی آئیز ہسپتالوں کیلئے پالیسی بورڈ ممبران کو ہٹا کر نئے ممبران کی تعیناتی تین سال کیلئے کردی گئی۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں سنی اتحاد کونسل کی صورت میں حکومت بننے کے بعد ہی ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز میں نگران حکومت کے دوران تعینات ہونے والوں کو نکال کر من پسند افراد کی تعیناتی کردی جس میں بیشتر پرانے ممبران شامل ہیں۔
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین عمر ایوب،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس بورڈکے ممبرڈاکٹر محمد علی چوہان، ایوب میڈیکل کمپلیکس بورڈ کے ممبران پروفیسرڈاکٹر آفتاب ربانی او رآیازخان نے 13جون کو ممکنہ ہٹانے پر عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا تو محکمہ صحت نے پچھلے تاریخ 11جون کو ہٹانے کا اعلامیہ جاری کرکے 12جون کو نئے ممبران کی تعیناتی کا اعلامیہ جاری کردیا جبکہ ایڈوکیٹ جنرل نے 13 جون کو عدالت میں ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا بیان بھی دے دیا۔ خیبر پختونخوا میں دس ایم ٹی آئیز ہسپتال ہیں جس کو چلانے کا اختیار ہر ہسپتال کے بورڈ آف گورنرزکے پاس ہوتا ہے۔
بورڈ آف گورنرز میں پی ٹی آئی کی سابقہ صوبائی حکومت نے اپنے من پسند ممبران کو شامل کیاتھا لیکن نگران حکومت کے آنے کے بعدجون اور دسمبر2023میں انہوں نے ہسپتالوں کے بورڈ ممبران کی تعیناتیاں سیاسی قراردینے اور مذکورہ ممبران کے چناو جس سرچ اینڈ نامنیشن کونسل نے کی تھی اس کی معیاد بھی ختم ہوچکی تھی اس کو بھی بنیاد دیکر انہیں نکال دیااور نگران حکومت نے سرچ اینڈ نامنیشن کونسل کے ذریعے اپنے من پسند ممبران کی تعیناتی کی تھی۔
سرچ اینڈ نامنیشن کونسل کی امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کا عمل شروع ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر عمر ایوب،ڈاکٹر محمد علی چوہان، پروفیسرڈاکٹر آفتاب ربانی او رآیازخان نے 13جون کو پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے ممکنہ ہٹانے پر حکم امتناع حاصل کیا تو محکمہ صحت نے انہیں پچھلی تاریخ 11جون کو ہٹانے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ مذکورہ افراد نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ حکومت نے ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو کام سے روک دیا ہے اس کے علاوہ سرچ اینڈ نامنیشن کونسل نے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنا بھی شروع کردیا ہے جبکہ بورڈ میں کوئی عہدہ خالی بھی نہیں ہے اور ان کی تقرری بھی تین سالہ مدت کیلئے ہوئی ہے تو امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ غیر قانونی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نگران حکومت کے پاس اختیارات نہ ہونے کے باوجود بھی انہوں نے بورڈز میں تقرریاں کی ہے جس پر حکومت نظر ثانی کررہی ہے لیکن مذکورہ درخواستگزاروں کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں لیاگیاہے اس لئے یہ مسئلہ قبل ازوقت ہے۔ عدالت نے امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ جاری رکھنے تاہم ان کے خلاف 4جولائی تک کوئی فیصلہ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد پچھلی تاریخ میں انہیں ہٹانے کا اعلامیہ جاری کردیا تاکہ عدالت میں انہیں شرمندگی کا سامنا نہ ہو۔
لیکن عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں لیا گیاہے۔سیکرٹری صحت ڈاکٹر محمود اسلم نے بتایا کہ ڈاکٹر عمر ایوب کو 11جون کو ہٹایاگیاہے اور 12جون کسی اور کی تقرری ہوئی ہے جبکہ عدالت سے حکم امتناع 13جون کو لیاگیاہے لیکن سیکرٹری صحت نے عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل کے بیان کا جواب نہ دیتے ہوئے خاموشی اختیار کرلی۔