عادل راجہ کو برطانوی عدالت سے جرمانے کی سزا کے بعد ایک اوربڑا جھٹکا لگ گیا۔
تفصیلات کے مطابق عادل راجہ، معید پیرزادہ، سید اکبر حسین، حیدر مہدی، وجاہت خان، صابر شاکر اور شاہین صہبائی کیخلاف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ یہ مقدمات 9مئی 2023ء کو تھانہ آبپارہ اور تھانہ رمنا میں درج ہوئے تھے۔ جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں ان تمام کیخلاف گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ استغاثہ نے دو درخواستیں دائر کیں، ایک درخواست میں عادل راجہ اور دیگر کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی تھی۔دوسری درخواست میں استدعا کی گئی کہ عادل راجہ سمیت ان تمام افراد کے شناختی کارڈ بلاک کئے جائیں۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ عادل راجہ سمیت ان میں سے کوئی بھی مقررہ تاریخ تک عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو عادل راجہ سمیت تمام افراد کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں قرق کرنے کا حکم دیدیا اور چیئرمین نادرا کو عادل راجہ سمیت تمام افراد کے شناختی کارڈز اور دیگر سہولیات بلاک کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کوبھی ہدایت کی کہ اگر یہ لوگ اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈ کریں توعدالت کو مطلع کیا جائے۔عدالت نے تمام متعلقہ اداروں کو مکمل رپورٹ 10 جولائی 2024ء تک عدالت میں پیش کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل عادل راجہ برطانیہ کی عدالت میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی جانب سے اپنے خلاف دائر ہتک آمیز کا مقدمہ بھی ہار گئے تھے۔ عادل راجا کے بے بنیاد الزامات کو برطانوی جج نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اور ان الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا۔ عادل راجہ پر ہتک عزت کے مقدمے میں 10ہزار پائونڈز جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔