گرین پاکستان ٹوارزم پراجیکٹ کیخلاف منفی پراپگنڈا کون اور کیوں کر رہا ہے؟ سینئر صحافی حسن ایوب نے حقیقت بتا دی۔
صحافی حسن ایوب نےآزاد ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئےگرین پاکستان ٹوارزم پراجیکٹ پر تنقید کرنیوالوں سے متعلق کہا کہ جب بھی کسی جگہ پر ٹوارزم ہوتا ہے، کاروبار ہوتا ہے، ریسٹورنٹس، دوکانیں ہوتی ہیں تووہاں ایک مافیا بن جاتا ہے۔چاہے آپ مری یا نتھیاگلی، سوات چلے جائیں۔جب کسی نئے منصوبے کاوہاں آغاز ہوتا ہے تو یہ لوگ وہاں مزاحمت کرتے ہیں اور اس کے آگے اپنی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بھی اسی قسم کی چیز ہے اور یہ احتجاج جو ہورہا ہے اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ہمارا گلگت بلتستان جو ہے اس میں ٹوارزم تو ہے لیکن اتنی نہیں جتنی اس میں صلاحیت ہے۔
گلگت بلتستان کو پاکستان کا سویٹزر لینڈ کہنا بھی غلط ہوگا کیونکہ یہ سویٹزرلینڈ سے بھی زیادہ خوبصورت جگہ ہے۔قراقرم ، ہمالیہ ، ہندوکش یہ تین ایسے پہاڑی سلسلے ہیں جو کہ جاذبِ نظر مقامات ہیں۔ قدرتی حسن سے مالا مال علاقہ ہے۔ ابھی وہاں اتنی زیادہ سہولیات نہیں ہیں، بین الاقوامی معیار کے ہوٹلز نہیں ہیں پھر بھی وہاں بیرون ممالک سے اتنےسیاح آتے ہیں اور اگر ہم وہاں یہ سہولیات دینا شروع کر دیں جو کہ ہونے جارہا ہے تو کتنے بہترین طریقے سے آپ سیاحت کو فروغ دے کر ریونیو اکٹھا کر سکتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے سب سے چھوٹے پہاڑ کی اونچائی بھی 6 ہزار میٹرز ہے جبکہ 8ہزار والی متعدد چوٹیاں بھی یہیں آپکو دیکھنے میں ملیں گی۔ جس میں نانگا پربت ، راکا پوشی، کے ون، کے ٹو ہیں جو کہ 8 ہزار میٹرز بلند پہاڑ ہیں۔ یہ اتنے خوبصورت علاقے ہیں اور سیاحوں کیلئے انتہائی پرکشش ہیں۔ اس کیساتھ کے پہاڑ دنیا میں کہیں نہیں ہیں۔ یہاں بیرون ممالک سے بہت سیاح آنا چاہیں گے۔ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے تو وہ سہولیات نہیں ہیں۔ انفراسٹرکچر نہیں ہے، فلائٹس ریگولر نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ دیوسائی کا علاقہ بھی ایسا ہے کہ پور ی دنیا کو آپ متوجہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گرین پاکستان ٹوارزم ایس آئی ایف سی کے تحت منصوبہ ہے، جس کے تحت سیاحوں کیلئے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ جو لوگ اس حوالے سے منفی پراپگنڈا کر رہے ہیں وہ یہ دیکھیں کہ اس سے کتنے لوگوں کو روزگار ملے گا، مقامی لوگوں کی ترقی ہوگی، لوگوں کے وسائل بہتر ہوں گے تو ان کا معیار زندگی بلند ہوگا۔کوئی بھی معاشی سرگرمی ہوگی تو اس کو سپورٹ کرنا چاہئے ۔ کسی کیساتھ کوئی زیادتی نہیں ہورہی، کوئی قبضہ نہیں ہورہا، کسی کے حق کی کوئی پامالی نہیں ہورہی۔ جولوگ منفی پراپگنڈا کر رہے ہیں اور مخالفت کر رہے ہیں وہ ظلم کر رہے ہیں۔
ویڈیو ملاحظہ کریں: