قومی انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے 6کمپنیاں شارٹ لسٹ ہوچکی ہیں ،شارٹ لسٹ کمپنیوں نےپاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن سے متعلق تفصیلات بھی طلب کی ہیں ۔ علاوہ ازیں شارٹ لسٹ کمپنیوں نے مالی امور کا جائزہ لینے کے لیے جولائی 2024تک وقت مانگا ہے۔
شارٹ لسٹ کمپنیوں کے کنسورشیم کو قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری ایک ایسا قدم ہے جس سے ماضی کی منتخب حکومتوں نے گریز کیا ہے کیونکہ اس کے انتہائی غیر مقبول ہونے کا امکان ہے اور ادارے کی نجکاری سے ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگ جائیں گی ۔
ان کے لیے گزر اوقات مشکل ہو جائے گی ۔ موجودہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری تو کرنے جا رہی ہے لیکن اس کے دل میں کبھی غریب عوام کا بھی خیال آیا ہے ۔ ادارے بنانے کے لئے کئی سال لگ جاتے ہیں اور یہ حکومت ایسی ہے کہ منافع بخش اداروں کو بیچنے کے چکر میں لگی ہوئی ہے ۔
نجکاری پر پیش رفت سے پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف )کے ساتھ مزید فنڈنگ کے لیے مذاکرات کرنے میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں وزارت نجکاری نےکہا کہ ایئر بلیو، عارف حبیب کارپوریشن، بلیو ورلڈ سٹی، فلائی جناح، پاک ایتھنول کنسورشیم اور وائی بی ہولڈنگز کنسورشیم سمیت 6 کمپنیوں/کنسورشیم کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں پہلے سے اہل قرار دیا گیا ہے۔
دریں اثناء اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قابل تجدید شمسی توانائی تک عام آدمی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز پر کوئی نئی ڈیوٹی نہیں لگا ئیں گے ۔

