(تیمورخان)
خیبرپختونخوامحکمہ ٹرانسپورٹ اور پولیس ٹریفک جرمانوں کے معاملے پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے اگئے
محکمہ ٹرانسپورٹ موٹروہیکل آرڈنینس 1965میں ترامیم کرنے پر بضد جبکہ پولیس ٹرانسپورٹ سے لائسنس لینے کیلئے متحرک ہیں۔، پولیس نے قانون کے برعکس جرمانوں میں کمیشن کے تقسیم کا اپنا ہی فارمولہ متعارف کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ نے موٹر وہیکل ارڈنینس1965 کے سیکشن 116اے میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، جس میں ٹریفک پولیس کو گاڑیاں جرمانے کرنے کا اختیار ہے تاہم اس میں ترامیم کرکے جرمانوں کا اختیار محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس بھی آجائیگا ، جس کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ نے گریڈ 16 میں 9 موٹر موبائل پیٹرولنگ انسپکٹرز اور2 سب انسپکٹرز کی تقرری کرکے انہیں موٹروے پولیس سے تربیت بھی دلوادی لیکن ترامیم نہ ہونے کی وجہ سے وہ ڈیوٹی نہیں کرسکتے ۔
موٹروہیکل آرڈنینس 1965 کے سیکشن 116 اے کے سب سیکشن 6 کے تحت جرمانوں سے موصول ہونے والی رقم میں سے 65 فیصد محکمہ پولیس کے پاس جاتا ہے جس میں 1 فیصد گزٹیڈ آفیسرز کو ملے گا جبکہ 12 فیصد ٹکٹنگ آفیسرز اور 22 فیصد ٹریفک پولیس کے بیٹ عملہ میں تقسیم ہوگا۔
اسی طرح 5 فیصد بہترکارکردگی دکھانے والوں کو کیش ایوارڈ کیلئے اور 25 فیصد ٹریفک عملہ کی تعلیم اور آلات خریداری کیلئے مختص ہوگا، لیکن پشاور پولیس کا اپنا ہی فارمولہ ہے جس میں سے زیادہ شئیر وہ تقسیم کرنے کے بجائے خود رکھ لیتے ہیں ۔
چیف ٹریفک آفیسر پشاور سعود خان کے مطابق جرمانوں میں 25 فیصد محکمہ پولیس کو ملتا ہے جس میں سے ایک فیصد ٹریفک عملہ میں تقسیم ہوتا ہے، کچھ انہیں کیش ایوارڈ کی صورت میں بہتر کارکردگی پر ملتا ہے، یہ فارمولہ پشاور میں ہے تاہم ہر ضلع میں اس سے مختلف بھی ہوسکتا ہے۔
پشاور کینٹ میں ڈیوٹی کرنے والے ٹریفک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ وہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہے لیکن وہ بطور سب انسپکٹر ڈیوٹی سرانجام دے رہاہے، انہیں مئی میں 11ہزار روپے جرمانوں کی رقم مراعات کی صورت میں ملے جبکہ سپاہی کو 9ہزار سے زائد اور 10ہزار سے کم ملے ہیں۔
انہوں نے یہ بھِی انکشاف کیا کہ ہر ایک بیٹ آفیسر کو روزانہ کی بنیاد پر 50چالان کرنے کا ٹاسک دیا جاتا ہے اور ناکامی کی صورت میں ان کی سرزنش کے ساتھ ساتھ انہیں زیادہ ڈیوٹی کرنے سمیت وضاحتیں دینی پڑتی ہے جس کی وجہ سے وہ مجبوری کے باعث گاڑیوں کے چالان کرتے ہیں تاہم موٹروہیکل آرڈنینس کے سیکشن 116 اے سب سیکشن 1 کے تحت سب انسپکٹر سے کم رینک والے ٹریفک اہلکار کے پاس گاڑی کو جرمانہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ میں پولیس اہلکاروں کی 28 پوسٹیں ڈیپوٹیشن پر بہت پہلے سے مختص ہیں لیکن پولیس والے انہیں ڈیپوٹیشن پرلیٹرز کے باوجود بھی تعینات نہیں کررہے ہیں۔