حکومت نے شہدا اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو ٹیکس استثنیٰ دینے پر وضاحت کر دی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران وزیر وزیر اطلاعا ت عطا اللہ تارڑ سے صحافی نے سوال کیا کہ بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ کو ٹیکس کے حوالے سے استثنی حاصل ہے۔ کیا وجہ ہے کہ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ بالا تر ہیں کہ آپ ان کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لانا چاہ رہے؟
جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے وضاحت دی کہ اس میں اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے اس میں شہدا کا کوٹہ ہے۔ پاک فوج شہدا کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کام کرتی ہے۔ پاک فوج شہدا کی فیملیزکے لیے گھر اور فلیٹس بناتی ہے۔ شہدا کے والدین، بیوائوں اور بچوں کی دیکھ بھال بھی کرتی ہے۔ ہوسکتا ہے اس لیے استثنی دیا گیا ہو۔ ہمارے 22ویں گریڈ کے افسر اور دنیا میں 22ویں گریڈ کے افسر کا موازنہ کریں تو بہت زیادہ فرق ہے۔ ایک بیوروکریٹ جو 22ویں گریڈ میں ریٹائرڈ ہوتا ہے، اس کو پوری سروس کے بدلے صرف ایک پلاٹ دیا جاتا ہے۔ شہدا اور بیوروکریٹس جو پوری عمر پاکستان کی خدمت کرتے ہیں اور بدلے میں ایک پلاٹ حاصل کرتے ہیں۔ میں اس اقدام کو مناسب سمجھتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ شہدا اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس پر مزید کوئی ڈیوٹی اور ٹیکس لاگو ہو۔
ویڈیو ملاحظہ کریں: