خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھرکفات شعاری پالیسی جاری کر دی

خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھرکفات شعاری پالیسی جاری کر دی

(عارف خان)

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ایک بار پھر مالی خسارے کے باعث کفایت شعاری پالیسی جاری کردی۔ مگراس کے باوجود پالیسی پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ پالیسی کے مطابق ایسے منصوبے شروع نہیں کیے جائیں گے جس میں گاڑیوں، مشینری اور دیگر الات کی خریداری شامل ہو مگر اس کے باوجود بیشتر ایسے منصوبے شروع کئے گئے ہیں، صوبے میں غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کے لئے اس سے قبل بھی کفایت شعاری پالیسی جاری کی گئی تھی، جبکہ حکومت کی جانب سے فنڈز ریلیز سے متعلق بھی باقاعدہ طور پر پالیسی وضع کر دی گئی ہے۔

 

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سال 2024-25کے لئے کفایت شعاری پالیسی جاری کی گئی پالیسی کے مطابق مکمل ہونے والے منصوبوں کے علاوہ باقی کسی بھی منصوبے سے متعلق نئی اسامیوں کی تخلیق پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا آسامیوں سے متعلق پابندیوں میں نرمی کر سکتے ہیں۔ماسوائے ایمبولینس، مشینری، فائر ٹرکس، ٹریکٹر، ٹرکس، بسز، قیدی وین، موٹرسائیکل،ریکوری وہیکل، جان بچانے والی کشتی کے علاوہ دیگر گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اسی طرح صوبائی حکومت کے فنڈز پر غیر ملکی ورکشاپ، سیمنار میں شرکت، صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج،کنٹریکٹ ملازمین کی کنٹریکٹ میں توسیع،انتظامی محکموں کے لئے مختص بجٹ کے علاوہ سپلیمنٹری بجٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔تمام انتظامی سیکرٹریز اور خودمختار، نیم خودمختار اداروں کے سربراہان، پرنسپل اکائونٹ آفیسر ہونے کے ناطے ڈیپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کریںگے تاکہ اپنے متعلقہ محکموں کے اندرونی آڈٹ کو یقینی بنایا جا سکے، اخراجات کو جاری کردہ فنڈز تک محدود رکھا جائے گا اور انتظامی محکمے اضافی یا ضمنی گرانٹس کی مد میں مزید اخراجات نہیں کریں گے۔

 

 

ریونیو کی وصولی کو مزید بہتر بنانے کے لئے صوبائی ریونیو کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ کی زیر صدارت باقاعدگی سے کئے جائیں گے، جس میں صوبائی حکومت کے ریونیو اکھٹا کرنیوالے اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔محکمہ خزانہ کی پیشگی منظوری کے بغیر ان آسامیوں پر جو کہ طویل چھٹی پر جانے والے افراد کے باعث خالی ہو گئی ہیں پر تقرری نہیں کی جائے گی۔ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ڈائنگ کیڈر کی خالی آسامیوں پر کوئی تقرری نہیں کی جائے گی اور اگر تقرری کی گئی تو اس کے خلاف تادیبی کارائی شروع کی جائے گی۔ محکمہ خزانہ کی پیشگی منظوری کے بغیر آسامیوں کی تخلیق، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری پر مشتمل کوئی ترقیاتی سکیم زیر غور نہیں لائے جائے گی۔ منظور شدہ معیار سے زیادہ کوئی بھی فنڈز وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کیا جائے گا۔ سیلاب اور زلزلہ سے متاثرہ سرکاری انفراسٹرکچر کے علاوہ ایسی سڑکوں اور عمارتوں کی سالانہ اور خصوصی مرمت کے لئے کوئی فنڈز استعمال نہیں کئے جائیں گے جن کی پچھلے تین سالوں کے دوران مرمت اور بحالی کی گئی ہو۔جاری ترقیاتی سکیموں کے لئے نئے مالی سال کے شروعات پر پچیس فیصد فنڈز ریلیز کئے جائیں گے۔ ہر شعبے کے لئے مزید فنڈز جاری کرنے سے پہلے سرٹیفیکٹ فراہم کیا جائے گاکہ کتنا فنڈز استعمال کیا گیا ہے،اسی طرح نئے ترقیاتی سکیموں کے لئے بھی 25فیصد فنڈز ایڈمنسٹریٹیو منظوری پر جاری کیا جائے گا اس کے بعدمزید فنڈز کی فراہمی متعلقہ محکمہ کی ڈیمانڈ پر کیا جائے گا۔

 

ادویات کی خریداری کے لئے سو فیصد فنڈ ر ریلیز کئے جائیں گے، تنخواہوں اور پنشن کی مدمیں بھی سو فیصد فنڈز ریلیز کئے جائیں گے، بجلی، گیس بل، اشتہارات، دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کی فیملی کو مالی امداد کی صورت میں بھی سوفیصدفندز ریلیز کئے جائیں گے۔میڈیکل بلز کی مد میں صرف تیس ہزار تک بلز کو کلیرکیا جا سکے جس کے لئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سے تصدیق کرانے کی ضرورت نہیں ہو گی تاہم زیادہ بل کے لئے محکمہ خزانہ سے منظوری لینے ہوگی۔ اسی طرح پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ایریگیشن اور سڑکوں، شاہراہوں، پلوں، عمارتوں کی دیکھ بھال اور مرمت سمیت سول ورکس کے لئے مختص کئے گئے فنڈز مجاز فورم کی منظوری کے ساتھ جاری کئے جائیں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *