انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے کی درخواست منظور کرلی اور تفتیش کرنے والی ٹیم بھی اڈیالہ جیل پہنچ چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے 9 مئی کو جناح ہاؤس، عسکری ٹاور، تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں بھی عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کی جانب سے تینوں مقدمات میں عمران خان کی گرفتاری ڈالنے کی اجازت دیدی گئی ہے جس کے بعد اب لاہور پولیس ٹیم ایس پی کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچ چکی ہے۔ لاہور پولیس عمران خان کیخلاف تین مقدمات کی تفتیش جیل میں ہی کرے گی۔ پولیس بانی چیئرمین کو شامل تفتیش کرنے کے بعد گرفتاری ڈالے گی۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے دوروز قبل ہی عمران خان کی تین مقدمات میں درخواست ضمانت خارج کی تھی۔ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے جج خالدارشد نے 9 مئی کے تین مقدمات میں عمران خان کی ضمانتیں مسترد کرتے ہوئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے سازش کی اور درخواستگزار کا مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کیلئے مناسب گرائونڈ موجود ہے اس لیے عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کا 14 اگست سے سولر پینل کی تقسیم شروع کرنے کا فیصلہ
خیال رہے کہ ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہو ئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کیس سے بری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق جج افضل مجوکا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا ہے، جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سزا کالعدم قرار دیدی اور پراسیکیوشن کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیں۔ عدالت نے روبکار جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر دوسرے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اگر مطلوب نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا عدت کیس میں سزا معطلی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان
خیال رہے کہ سول جج قدرت اللہ نے 3فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔ قبل ازیں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرکیا تھا۔ قبل ازیں عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو 12 جولائی تک دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ 8 جولائی کو عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ ہر صورت میں 12 جولائی تک اپنا فیصلہ سنائے گی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کو ایک ماہ کے اندر اپیل کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ 3 جولائی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی تھی، جج افضال مجوکا نے ریمارکس دیے تھے کہ ہر صورت میں 12 جولائی تک فیصلہ سنایا جائے گا۔
27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔ عدالت نے سزا کے خلاف حکم امتناع کی درخواست بھی خارج کردی تھی۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سزا غیر قانونی اور اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ تاہم عدالت نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی۔اس کے بعد سے یہ مقدمہ چل رہا ہے، جس میں کئی سماعتیں اور سماعتیں ملتوی کی گئی ہیں۔ آج کا فیصلہ انتہائی متوقع ہے کیونکہ یہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔
13 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی تھی، ساتھ ہی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم بھی دیا تھا۔3 فروری کو سول عدالت نے سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
عدت میں نکاح کیس کے اندراج کا پسِ منظر:
25 نومبر 2022 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف اور اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمہ دفعہ 494/34، بی 496 اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
خاور مانیکا نے اپنی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان نے اپنی سابقہ اہلیہ بشریٰ بی بی سے شادی کے دوران ناجائز تعلقات قائم کیے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اکثر ان کے گھر جاتے ہیں، گھنٹوں قیام کرتے ہیں اور یہاں تک کہ ان کے بیڈروم میں بھی داخل ہوتے ہیں جو اسلامی اصولوں اور پاکستانی قوانین کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کا 14 اگست سے سولر پینل کی تقسیم شروع کرنے کا فیصلہ
خاور مانیکا نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بشریٰ بی بی اکثر عمران خان کی اجازت کے بغیر ان کی رہائش گاہ بنی گالہ جاتی تھیں اور ان کے پاس متعدد موبائل فون اور سم کارڈ ز تھے جو عمران خان کی معاون فرح گوگی نے فراہم کیے تھے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے شادی سے قبل غیر قانونی تعلقات تھے اور انہوں نے یکم جنوری 2018 کو عدت کے دوران شادی کی جو غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے کیس کی سماعت کی جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔عدالت نے فریقین کو 12 جولائی 2023 تک اپنے دلائل جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔ اس کے بعد سے یہ مقدمہ چل رہا ہے، آج کا فیصلہ انتہائی متوقع ہے کیونکہ یہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔