سابق وزیرِ مملکت برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے مئی 2023 میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے نیب تفتیشی افیسر کے سامنے پیش ہوئیں اور اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا 2019 میں کابینہ میٹنگ کے دوران شہزاد اکبر کی جانب سے ایک بند لفافہ پیش کیا گیا اور یہ بند لفافہ کابینہ میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا
انہوں نے کہا کہ یڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ضروری طریقہ کار نہیں اپنایا گیا کیونکہ ضروری ہے کہ ایڈیشنل ایجنڈا کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ممبران کو بریفنگ دی جائے ، انکا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا معاملہ ہے جو کابینہ کے سامنے رکھنا ہے ، شہزاد اکبر نے بتایا یہ رقم غیر قانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی تھی اورنیشنل کرائم ایجنسی نے بتایا کہ رقم حکومت پاکستان کو واپس کرنی ہے، شہزاد اکبر نے بتایا کہ 190ملین پاونڈ کا معاملہ بہت زیادہ کانفیڈینشل ہے، زبیدہ جلال نے آگاہ کیا کیبنٹ
مزید پڑھیں: عدت نکاح کیس، عمران خان اور بشری بی بی بری
میٹنگ میں شہزاد اکبر نے زور دیا کہ معاملہ حساس ہے اور اسے فوری طور پر منظور کیا جائے ۔
زبیدہ جلال کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل ایجنڈے کو بغیر بریفنگ پیش کرنے پر مجھ سمیت دیگر ممبران نے اعتراض کیا ممبران نے عتراض کیا کہ ایجنڈے پر منظوری سے قبل بحث ہونی چاہیئے ، شہزاد اکبر نے زور دیا کہ یہ پیسہ پاکستان واپس ائے گا اس ایجنڈے کو فوری منظور کریں،
مزید پڑھیں: پارٹی رہنماءاحتجاج کے لیے تیار رہیں،عمران خان
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا کہ اس ایڈیشنل ایجنڈے کو منظور کرلیں، صرف اس منطق پر مجھ سمیت کابینہ ممبران نے اس ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری دی۔
نیب تفتیشی افیسر کے سامنے پیشی پر دو کاغذات دکھائے گئے، ایک ڈاکومنٹ پر وزیراعظم کا نوٹ تھا،دوسرا کانفیڈنشل ڈیِڈ تھی
ان کاغذات کے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے، تفتیشی افیسر کو پہلے ہی اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا تھا، زبیدہ جلال کے بیان کے دوران عمران خان اور وکلاء نے نیب پراسیکیوٹر کی مداخلت پر اعتراض کیا، مظفر گواہ زبیدہ جلال کو لقمے کیوں دے رہے ہیں،وکلاء صفائی کا اعتراض زبیدہ جلال وزیر مملکت رہ چکی ہیں،پڑھی لکھی خاتون ہیں،بانی پی ٹی ائی کا موقف، جرح اپکا حق ہے میں صرف رہنمائی کر رہا ہوں،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کا جواب ، وکلاء صفائی کے اعتراض کے ساتھ زبیدہ جلال کا بیان تحریری طور پر ریکارڈ کرلیا گیا
مزید براں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 190ملین پاونڈ ریفرنس میں عدالت میں بیان ریکارڈ کروا دیا
بطور سیکرٹری وزیراعظم اگست 2018 سے اپریل 22 تک خدمات سر انجام دیں،
سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ شہزاد اکبر ایک دستخط شدہ نوٹ لے کر میرے پاس ائے ، اس نوٹ پر شہزاد اکبر کے اپنے دستخط موجود تھے ، نوٹ پر کابینہ سے منظوری لینے کا لکھا تھا، شہزاد اکبر نے بتایا کہ اس کانفیڈینشل ڈیڈ کو کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی وزیراعظم نے ہدایت کی ہے، شہزاد اکبر کی اس بات پر فائل کیبنٹ سیکرٹری کو بھجوا دی،تاکہ معاملہ کیبنٹ کے سامنے پیش کیا جا سکے ،
سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ میں نے وہ فائل کیبنٹ سیکرٹری کے حوالے کر دی، میں نے کیبنٹ میٹنگ میں “ان کیمرہ اجلاس” ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی، اعظم خان کے بیان کے دوران نیب نے سابق پرنسپل سیکرٹری کا تفتیش کے دوران لیا گیا بیان بھی عدالت پیش کیا، اعظم خان نے نیب کی جانب سے پیش کیے گئے بیان کو دیکھ کر کہا اس پر میرے ہی دستخط ہیں
اعظم خان کے عدالت آنے پر بانی پی ٹی آئی نے دور دور سے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا ، اور بیان ریکارڈ کرانے کے دوران بانی پی ٹی آئی اور اعظم خان آپس میں خوشگوار موڈ میں باتیں بھی کرتے رہے ، روسٹرم کے قریب موجود بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اعظم خان نے بالکل ٹھیک کہا زبردست بیان ریکارڈ کروایا ہے۔

