اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنماء صنم جاوید کیخلاف گرفتاری مقدمے کے حوالے سے اہم آئینی سوال اٹھایا ہے اور اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا ہے، کیس کی سماعت آج ہو گی ۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آج اہم ترین آئینی سوال پر سماعت کریں گے،عدالت کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 9 مئی کے ایک وقوع سے متعلق متعددمقدمات میں صنم جاوید کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، یہ سوال آئینی اہمیت کا حامل ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو آج ہونے والی سماعت میں معاونت کے لیے طلب کر لیا ہے اور کیس صبح 10:15منٹ پرسماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ خاتون ہونے کے ساتھ صنم جاوید کو ماضی میں کبھی کسی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی۔
صنم جاوید گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے میں مختلف پولیس اسٹیشنز میں حراست میں رہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے صغریٰ بی بی کیس، شیخ رشید اور علی وزیر کیس کے فیصلوں کی نظیر موجود ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت میں معاونت طلب کر رکھی ہے اور ہدایت کی ہے کہ آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ سماعت تک صنم جاوید کو گرفتار نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:آپریشن کے نام پرعوام کی زندگی سے کھیلنا بند کیا جائے، مولانافضل الرحمان
عدالت نے مزید کہا کہ آئی جی اسلام آباد یہ بھی یقینی بنائیں کہ آئندہ سماعت تک صنم جاوید کو وفاقی دارالحکومت کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے، حکمنامے میں کہا گیا کہ کوئٹہ میں درج مقدمے میں آئندہ سماعت تک صنم جاوید کی عبوری ضمانت منظور کی جاتی ہے اور انہیں 5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سماعت پر عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔کیس کی مزید سماعت 18 جولائی( آج) صبح سوا 10 بجے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کریں گے۔