خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔
تفصیلات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے پشاور، سوات، شناگلہ، چترال، بٹگرام ، باجوڑ،نوشہرہ ،اپردیر،دیرشہر، براول ، شرینگل، لرجم ، ضلع دیر لوئر،خال واڑی میدان تیمرگرہ اورثمرباغ میں محسوس کئے گئے ، زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.0ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ پیما مرکزکے حکام کا بتاناتھا کہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 211 کلومیٹر تھی، زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔ زلزلے کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے، انتظامیہ نے ہسپتالوں کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔
زلزلے کیوں اور کیسے آتے ہیں ؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔ زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ نے کے چانس ہوتا ہے۔ زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔ دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔
اسکی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑ کھاتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے۔
ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔