بجلی بلوں میں کمی کیسے ممکن؟ ماہر ین نے بتادیا

بجلی بلوں میں کمی کیسے ممکن؟  ماہر ین نے بتادیا

ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ بجلی بلوں میں کمی کیلئے خصوصی اقدامات کرنے ہونگے۔

انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایم ایف سے بات کرکے بجلی کے بلوں میں دیے گئے ٹیکسز کو کم کردیا جائے تو فوری طور پر ان بلوں کی مالیت میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے۔ ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ بجلی بلوں میں کمی کے لیے پاکستان کے پاور سیکٹر کو ری اسٹرکچرنگ کی فوری ضرورت ہے۔ حکومت واجبات کی وصولی اور بجلی کے ترسیلی نقصانات کو روکنے کے بجائے صارفین پر اس کا بوجھ لاد دیتی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے، اس لیے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا جاں بحق کارکنوں کی بیواؤں کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ

ڈاکٹر خاقان نجیب کا بجلی کے زائد بل کا فوری حل بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ بل میں 18 فیصد جی ایس ٹی اور 7 فیصد انکم ودھ ہولڈنگ ٹیکس جو لیے جارہے ہیں اگر حکومت ان دو ٹیکسوں کو دو یا تین ماہ کیلئے 300یا 400 یونٹ والوں کیلئے مؤخر کردے تو کم آمدنی والے طبقے کو کچھ ریلیف مل جائے گا۔

دوسری جانب چیئرمین فنانس کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی کی قیمت 100 روپے فی یونٹ تک جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا معاملہ 20 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے اور اگر ان کے ڈھانچے اور طریقہ کار کو درست نہیں کیا گیا تو مسئلہ مزید خراب ہوگا جس کی وجہ سے بجلی کے نرخ 100 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائیں گے۔

مانڈوی والا نے زور دے کر کہا کہ بجلی چوری ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار مکمل طور پر وصول نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو بجلی کے پورے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے جو ان کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آئی پی پیز کا مالی یا تکنیکی طور پر آڈٹ نہیں کیا جارہا ہے اور ان کے پلانٹس کا معائنہ نہیں کیا جارہا ہے۔ یہ نگرانی احتساب کے فقدان کی وجہ سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اہم رہنما شوکت یوسفزئی کانام ای سی ایل سے نکال دیا گیا

سلیم مانڈوی والا کا مزید کہنا تھا کہ 48 گھنٹوں کے اندر 341 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی جس سے بجلی کے شعبے کے مسائل کے حل کی فوری ضرورت پر روشنی پڑتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *