سندھ حکومت نے صوبے میں معیارِ تعلیم بنانے کے حوالے سے عوامل کی نشاندہی کرتے ہوئے لائحہ عمل تشکیل دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کا صوبے میں معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے کے حوالےسے اجلاس وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا ، اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، ایم پی اے سیما خرم، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی نجم شاہ، سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، سیکریٹری کالجز آصف اکرام، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ علیم لاشاری، ایم ڈی ایجوکیشن فاؤنڈیشن شریک ہوئے۔ صوبے میں معیارِ تعلیم بہتر بنانے کے حوالے سے اقدامات بارے بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے تمام منتخب اور سول سوسائٹی کے لوگوں کو تعلیمی اداروں کو اون کرنا ہوگا، اور ہر سطح پر بچوں کو تعلیم دینے کا معیار بہتر بنانا ہوگا ،
یہ بھی پڑھیں: جمہوریت ڈی ریل کرنے کی کوشش ایک اور 9 مئی کے مترادف ہوگی، وزیر تعلیم پنجاب
سندھ وزیر تعلیم نے تجویز دی کہ تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کیلئے انسپیکشن نظام نافذ کیا جائے گا۔ اور اس حوالے سے وہ خود بھی انسپیکشن کریں گے اور سیکریٹری سطح پر بھی انسپیکشن ہوگی۔اس موقع وزیر تعلیم سندھ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کل 40991 اسکول ہیں، صوبے بھر میں 36203 پرائمری، 1575 مڈل، 1051 ایلیمینٹری، 1670 سیکنڈری اور 492 ہائر سیکنڈری اسکولز ہیں، اساتذہ کی تعداد 160473 ہے، جن میں 107422 مرد اور 53051 خواتین ہیں۔ ہمارے اسکولوں میں کل 5236307 بچے داخل ہیں، جن میں 3081696 بوائز اور 2154611 گرلز ہیں
یہ بھی پڑھیں: مالی بحران کے باوجود خیبر پختونخوا حکومت کا وزراء پر نوازشات کا سلسلہ جاری
انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو آگاہ کیا کہ گر اساتذہ اور طالب علم کا تناسب نکالا جائے تو 32 اسٹوڈنٹس فی ٹیچر کا ہے۔ اساتذہ اور طالب علم کا تناسب ٹھیک ہے لیکن اس کو مزید بہتر کرینگے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت اساتذہ کو اچھی تنخواہ دیتی ہے، اب ہمارے سرکاری اسکولوں کے تعلیم کے معیار کو بہتر ہونا چاہیے۔ اور وہ خود بھی اچانک اسکولوں کا دورہ کرونگا اور تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لونگا۔ وزیر تعلیم سنددھ نے نے کہا کہ رواں سال 4453686 درسی کتابوں کے سیٹس چھپ چکے ہیں، جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ٹیکسٹ کتابوں کی تقسیم 14 اگست تک مکممل کی جائیں۔