خیبر پختوننخوا حکومت نے صوبے میں مالی بحران کے باعث اور خزانہ پر اربوں روپے کے قرض کے سبب اساتذہ اپگریڈیشن فیصلہ پر یوٹرن لے لیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 1 لاکھ 60 ہزار 640 اساتذہ کے مختلف کیڈرز کو اپگریڈ کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کی تیاری مکمل کرلی ہے اس حوالے سے دستیاب دستاویز کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق دور حکومت میں 1 لاکھ 60 ہزار 640 اساتذہ کی اپگریڈیشن کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم خزانے کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کو واپس کیا جائے۔ سابق حکومت نے پرائمری سکول ٹیچرز کو گریڈ 12 سے 14 میں ترقی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔اس فیصلے سے 51 ہزار 736 اساتذہ کو اگلے گریڈ میں ترقی مل جانی تھی۔اسی طرح سینیئر پرائمری سکول ٹیچر کو گریڈ 14 سے 15 میں ترقی دینے کی منظوری دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق سے واجبات کی وصولی کا معاملہ: متعدد اقدامات ناکام
اس تناظر میں اگر اپگریڈیشن کی جاتی تو صوبے بھر کے 17 ہزار 926 سینئر پرائمری اساتذہ اس فیصلے سے مستفید ہوتے۔دستاویز کے مطابق 90 ہزار 978 پرائمری سکول ہیڈ ٹیچرز کو گریڈ 15 سے 16 میں کرنے کی منظوری دی گئی تھی جبکہ سی ٹی، سی ٹی آئی ٹی ،ٹی ٹی ،فزیکل ایجوکیشن ٹیچر،ڈرائنگ ماسٹر کو گریڈ 15 سے 16 میں ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اساتذہ کی اپگریڈیشن پر سالانہ بھاری بوجھ پڑنے کی وجہ سے اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس منظوری کو واپس کیا جائے۔ سینئر سکول ٹیچر کو یعنی ایس ایس کو گریڈ 16 سے 17 میں ترقی دی جانی تھی۔سابق حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ مستقبل میں قاری اور پرائمری سکول ٹیچرز کی بھرتی 12 سکیل کی بجائے 14 میں کی جائے گی۔ محکمہ خزانہ نے یہ اعتراض لکھا کر اساتذہ کی اپگریڈیشن واپس کردی ہے کہ اساتذہ کی اپگریڈیشن پر سالانہ 36 ارب 38 کروڑ روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا۔