وزیر اعلی پنجاب مریم نوازشریف کی میانوالی آمد اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچ گئیں اور ٹراما سینٹر اور جنرل ہسپتال کے بھی سرپرائز وزٹ کیئے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے میانوالی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے مختلف وارڈز کا معائنہ کیا اوروارڈز سے پہلے ایم ایس آفس اور ایڈمن بلاک کی ری ویمپنگ پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے کہا اچھا صاف ستھرا ماحول سب سے پہلے مریضوں کا حق ہے – وزیرا علی پنجاب مریم نواز شریف کا ایم ایس ہسپتال سے صفائی بارے استفسار اورکنسلٹنٹ ڈاکٹرز کی غیر حاضری کی شکایات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ یہاں یہ امر قابلِ زکر ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے 2 ماہ قبل ہسپتال کے عملے کی مبینہ غفلت سے لاوارث مریض کی ہلاکت کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ٹراما سینٹر کا اچانک دورہ کیا اورمریض سے ایکس رے کے پیسے لینے کی شکایت پر فوری رپورٹ طلب کر لی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا انڈر ٹریننگ ڈسپینسر کی طرف سے وظیفہ دینے کی درخواست پر غور کرنے کا وعدہ اور ٹراما سینٹر میں پروسیجر روم، مائنر آپریشن ٹھیٹر، فی میل میڈیکل ایمرجنسی اور پیڈز وارڈ کا معائنہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں سے بڑی مقدار میں ادویات چوری کرکے افغانستان سمگل ہونے کا انکشاف
وزیر اعلیٰ مریم نواز ننے پیڈز ایمرجنسی میں کافی دیر سے علاج کے منتظر بچے کو لے کر خود پرچی بنوائی اور علاج شروع کروایا، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جنرل ہسپتال کے تمام وارڈز ترجیحی بنیادوں پر فنکشنل کرنے کی ہدایات دی اور ڈی ایچ کیو کے فی میل میڈیسن وارڈ اور نرسری کا بھی دورہ کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کا معمر مریضہ کی گنگرین /ڈایا بیٹک فٹکا فوری علاج شروع کرنے کا حکم دیااور وزیر اعلیٰ نے ہسپتال کے ویٹنگ روم میں منتظر تیمارداروں سے باری باری علاج کی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا ۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے مریضوں سے مفت علاج، ادویات اور ٹیسٹ کے بارے میں بھی دریافت کیا
زیادہ انتظار تو نہیں کرنا پڑتا، سب ٹھیک ہے ناں؟ – وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا ٹراما سینٹر میں مریضوں سے استفسار ، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے نرسری میں بچوں سے اظہارِ شفقت اور پیار کیا وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتال میں موجود طبی آلات کے معیار اور کارکردگی کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیر اعلیٰ نے زیر علاج تمام مریضوں کی باری باری عیادت کی۔ سینئر منسٹر مریم اورنگزیب ،کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آر پی او، ڈی پی او اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔