پیرس اولمپکس میں 40 سال بعد پاکستان کیلئے پہلا گولڈ میڈل حاصل کرنیوالےپاکستانی ایتھلیٹ جیولین تھرور ارشد ندیم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات میرا دن تھا، میں اس سے زیادہ بھی دور تھرو کرسکتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں جیولین تھرو کے مقابلوں میںپاکستانی ایتھلیٹ پہلا انفرادی گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ارشد ندیم نے کہا کہ میں ردھم میں تھا اور پُرامید تھا کہ گولڈ میڈل ضرورجیتوں گا۔
انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ آج کچھ کر جاؤں گا، پُرامید تھا کہ جتنے دور تھرو کی اس سے گولڈ میڈل جیت سکوں۔ ارشد ندیم نے کہا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور اپنے کوچ کا مشکور ہوں۔
دوسری جانب ارشد ندیم کے بھائی نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم وسائل ہونے کے باوجود ارشد ندیم نے ریکارڈ تھرو کر کے ملک و قوم کا نام روش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے بھی اپیل ہے کہ ارشد ندیم سے کیا گیا وعدہ پورا کرے۔
گاؤں میں گراؤنڈ بنانے کا اپنا وعدہ پورا کرے۔ ارشد ندیم کے بھائی کا مزیدکہنا تھا کہ نیرج چوپڑا اور اس کی فیملی کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پیرس اولمپکس میں مینز جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل میں پوری قوم کی نظریں ارشد ندیم پر تھیں جو پاکستان کو 40سال بعد اولمپکس میں کوئی میڈل دلانے کی واحد امید تھے۔
خیال رہےکہ پاکستان نے آخری مرتبہ 8 اگست 1992 کو اولمپکس میڈل پوڈیم پر قدم رکھا تھا جب قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست د یکر کانسی کا تمغہ جیتا تھا جبکہ پاکستان نے آخری مرتبہ 1984 میں اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا تھا جوکہ ہاکی ٹیم نے ہی دلوایا تھا۔ ارشد ندیم پاکستان کو انفرادی مقابلوں میں گولڈ میڈل دلوانے والے پہلے ایتھلیٹ بن گئے۔