مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو وزارتِ داخلہ منتقلی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے وفاقی حکومت پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی وزارتِ داخلہ کو منتقلی کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں ہوئی، دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وفاقی حکومت پر شدید الفاظ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا اختیار نہیں کہ کچھ بھی کر دیں، رولز بیوروکریٹس نے ہی بتانے ہوتے ہیں ، چیف جسٹس نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقلی پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، عدالت نے مارگلہ ہلز پر قائم ہائوسنگ منصوبے پائن سٹی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کاالیکشن ایکٹ ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں، جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ دوران سماعت سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا، شہباز شریف صاحب کہیں تو سمجھ آتی ہے۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران افضل نے دورانِ سماعت کورٹ کو بتایا کہ میں نیشنل پارک وزارت داخلہ کو دینے کی سمری میں نے نہیں بھیجی تھی۔ وزیراعظم نے خود حکم جاری کیا تھا جو مجھ تک پہنچا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کی خلاف ہے؟
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کا اظہار تشکر جلسہ، فیض آباد کے مقام پر مری روڈ بند کر دی گئی
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم کا اختیار نہیں کہ کچھ بھی کر دیں، رولز بیوروکریٹس نے ہی بتانے ہوتے ہیں۔ اٹارنی جنرل کی رعنا سعید کی برطرفی اور نیشنل پارک کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی پر پر عدالت نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔