ججوں کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، جب جج بولنا شروع کردیں تو ان کے فیصلوں کی وقعت ختم جاتی ہے، مزمل سہروردی

ججوں کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، جب جج بولنا شروع کردیں تو ان کے فیصلوں کی وقعت ختم جاتی ہے، مزمل سہروردی

سینئر تجریہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ ججوں کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، جب جج بولنا شروع کر دیں تو ان کے فیصلوں کی وقعت ختم جاتی ہے۔

مزمل سہروردی نے ایک انٹرویو میں جسٹس منصور علی شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کا کوئی کام نہیں ہے کہ وہ تقریر کر کے دھمکیاں لگائیں کہ فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہے اور اس کی ذمہ داری ایگزیکٹو پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججوں کو اجتماعات سے خطاب نہیں کرنا چاہئے بلکہ انصاف کی فراہمی پر توجہ دینی چاہئے۔ جج لوگوں کو اپنے فیصلوں پر بحث کرنے سے نہیں روک سکتے، کیونکہ ایک بار جب کوئی فیصلہ ہو جاتا ہے تو وہ عوامی ہو جاتا ہے اور کوئی بھی اس پر تبصرہ کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سٹی کے تمام ماڈلز کی نئی قیمتیں سامنے آگئیں

مزمل سہروردی نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کا دعویٰ ہے کہ پارلیمنٹ ان کے فیصلوں کو روکنے یا ان کے خلاف قانون سازی کرنے کی ہمت نہیں ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کس آئین کے تحت یہ سب کر رہے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ جسٹس منصورعلی شاہ وضاحت کر دیں کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے اصولوں کو پامال کرتے ہوئے کسی کو چیف جسٹس بنا کر اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کیوں کرتے ہیں۔

انکا مزید کہنا تھا کہ منصور علی شاہ کو یہ کیوں کہنا پڑاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کے بہترین دوست ہیں کیونکہ انہوں نے اور منیب اختر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل میں قاضی فائز عیسیٰ کو سائیڈ لائن کیا تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *