خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور فنڈز کی عدم فراہمی کا معاملہ

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور فنڈز کی عدم فراہمی کا معاملہ

خیبر پختونخوا لوکل کونسلز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو لکھے خط میں استدعا کی ہے کہ مقامی حکومتیں چار سال کے لیے ہوتی ہیں آدھی مدت گزر گئی لیکن بلدیاتی نظام غیر فعال ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا لوکل کونسلرز ایسوسی ایشن نے مقامی حکومتوں کے اختیارات اور فنڈز میں عدم فراہمی کے معاملے پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو نشاندہی کی ہے کہ خیبر پختونخوا میں اگست 2019 سے ابھی تک عملاً مقامی حکومتوں کا نظام موجود نہیں ہے خط کے متن کے مطابق خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2021 اور 2022 میں دو مراحل میں ہوئے اور دو سال قبل 2022 میں منتخب نمائندوں نے اعلامیہ کے بعد دفاتر بھی سنبھالیں، خط کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کے گزشتہ حکومت نے 2019 لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی اور ترمیمی ایکٹ کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں۔ 2013 لوکل گورنمنٹ میں 2019 میں ترمیم کی گئی اور ضلعی حکومتوں کے بجائے تحصیل حکومتیں متعارف کی گئی لیکن خیبر پختونخوا میں اگست 2019 سے ابھی تک عملاً مقامی حکومتوں کا نظام موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریکِ انصاف 22 اگست جلسہ: قائدین نے خیبر پختونخوا حکومت سے امیدیں وابسطہ کر لیں

خط کے متن کے مطابق بلدیاتی نمائندوں نے بار بار احتجاج بھی کیا اور اختیارات کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواستیں بھی دی اور نشاندہی کی کہ مقامی حکومتیں چار سال کے لیے ہوتی ہیں آدھی مدت گزر گئی لیکن بلدیاتی نظام غیر فعال ہے اور گزشتہ دو سال سے پشاور ہائیکورٹ میں بلدیاتی نمائندوں نے درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں اور گزشتہ دو سال سےدرخواستیں زیرالتوا ہے کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے کیونکہ حکومت اس کیس کو التو میں رکھنا چاہتی ہے۔خط میں واضح کیا گیا کہ خیبر پختونخوا صوبائی حکومت نے 2022 سے اب تک مقامی حکومتوں کو ایک روپے کا فنڈ جاری نہیں کیا ہے اور فنڈز کی عدم فراہمی اور اختیارات نہ ہونے سے نظام مفلوج ہوگیا ہےصوبے میں 30 ہزار منتخب نمائندے اختیارات کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں اور 2019 میں ترمیم شدہ ایکٹ فعال کیا جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *