پولیس نے عدالت میں ملزمہ کو پیش نہ کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کروا تے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ خاتون اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں،زہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔
کراچی کارساز سروس روڈ پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکڑ سے ماں بیٹی کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس نے مرکزی ملزمہ کو عدالت میں پیش نہ کرنے بارے کہا کہ ملزمہ کا زہنی توازن ٹھیک نہیں ہے اور اس وجہ سے آج عدالت میں پیش نہیں کیاگیا، جس پر عدالت نے کہا کہ زہنی مریض کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں ہوتی، پولیس تفتیشی کے مطابق ڈاکٹرز نے خاتون کے ذہنی مریض بارے بتایا ہے گذشتہ رات سے ملزمہ اسپتال میں موجود ہیں، کارساز حادثہ کیس کے تفتیشی افسر انسپکٹر عامر الطاف نے کہا کہ عدالت میں ہم نے رپورٹ جمع کرائی ہے، انکا کہنا تھا کہاسپتال انتظامیہ نے ملزمہ کو ایڈمٹ کرلیا ہے اوراسپتال کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ملزمہ کا ریمانڈ چاہتے تھے عدالت نے ایک دن کا ریمانڈ دیا ہے اورہمیں سیمپل ملیں ہیں وہ لیب میں جائیں گے پھر اس کی رپورٹ آئے گی انہوں نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس سمیت متعلقہ دستاویزات کے لئے نوٹس جاری کردیا ہےکل حادثہ پیش آیا ہے ہم نے دستاویزات طلب کر لئے ہیں اور دستاویزات سامنے آئیں گے تو معلوم ہوگا ڈرائیونگ لائسنس یوکے کا ہے یا پاکستانی ، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اجازت دیں گے تو کل ملزمہ نتاشا کو عدالت میں پیش کریں گے۔ پولیس زرایع کا کہنا ہے کہ نشے کی حالت سے متعلق کوئی میڈیکل رپورٹ ہمیں موصول نہیں ہوئی ہے۔جب تک میڈیکل ڈاکٹر اپنی سفارشات نہیں دیتا ملزمہ نشے میں تھی یا نہیں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات اور فنڈز کی عدم فراہمی کا معاملہ
دوسری جانب ترجمان ایس ایس پی انویسٹگیشن و آپریشن نےکہا کہ سوشل میڈیا پہ کچھ خبریں گردش کر رہیں ہیں جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پولیس حسب ضابطہ کروائی کرنے میں شاید سست روی کا شکار ہو گی۔ اس حوالے سے حقائق ذیل ہیں پولیس نے بروقت کروائی کی اور ڈرائیور خاتون کو گرفتار کیا اور پولیس نے حسب ضابطہ بلا تعلل مقدمہ درج کیا اور حسب ضابطہ کاروائی کرتے ہوئی بذریعہ فرد گرفتار کیا۔ پولیس نے خاتون ڈرائیور کے نشہ میں ہونے کا شبہ کرتے ہوئے حسب ضابطہ میڈیکل کے لئے ہسپتال روانہ کیا تاکہ قانونی تقاضے پورے ہیں۔ معائنے کی رپورٹ جناح ہسپتال ہی دینے کا مزاج ہے جس کو تحریراً کہا گیا ہے کہ رپورٹ دے۔ انہوں نے کہا کہ حسب ضابطہ گرفتار فرد کو چوبیس گھنٹے میں کورٹ میں میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا ہوتا ہے۔ جس حوالے سے انویسٹیگیشن ونگ سرگرم ہے اور حسب ضابطہ کاروائی عمل میں لارہی ہے۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس ایسٹ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ قانون سے کوئی بھی شخص بالا نہیں ہے۔ واقعے سے لیکر تاحال بغیر حیل و حجت قانون کی صریحاً پاسداری کی گئی ہے۔ انویسٹیگشن ونگ تفتیش کے باقی مراحل میں بھی میرٹ پہ طے کرتے ہوئے عدالت میں چالان پیش کرے گی۔ اس حوالے سے قیاس آرائیاں محض سنسنی کا اختراع ہیں۔ کل دو قیمتی جانیں گئی ہیں اور پولیس اپنی تفتیش میں کسی کوتاہی کی مرتکب نہیں ہوگی۔