خیبرپختونخوا میں محکموں کے مابین اختیارات کی جنگ شدت اختیار کر گئی

خیبرپختونخوا میں محکموں کے مابین اختیارات کی جنگ شدت اختیار کر گئی

خیبر پختونخوا میں محکموں کے مابین تضادات شدت ااختیار کر گئے، ڈرائیونگ لائسنس اور ڈرائیونگ سکولز کے معاملے پر محکمہ پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ آمنے سامنےآگئے۔

خیبرپختونخوا میں محکموں کے مابین اختیارات کی جنگ شدت اختیار کر گئی۔ ڈرائیونگ لائسنس اور ڈرائیونگ سکولز کے معاملے پر محکمہ پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ آمنے سامنےآگئے۔ پولیس نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر ایل ٹی وی اور ایچ ٹی وی ڈرائیونگ لائسنسز جاری کرنا شروع کردئیے جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ نے پرائیوٹ ڈرائیونگ سکولز کے خلاف کریک ڈاون شروع کرنے کیلئے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنروں کو مراسلہ ارسال کردیا اور ٹریفک پولیس کی جانب سے این او سی یا رجسٹریشن دینے کو بھی غیرقانونی قراردیدیا۔ موجود دستاویزات کے مطابق 6 جون 2018 میں موٹر وہیکل رولز 1969 کے سیکشن 5 میں حکومت نے ترامیم کرتے ہوئے ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کو لائٹ ، ہیوی، پبلک سروس اور کمرشل گاڑیوں کے لائسنس جاری کرنے کا اختیار دیدیا جبکہ موٹر کار ، جیب اور موٹر سائیکل کے ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا اختیار پشاور میں ایس ایس پی ٹریفک ، ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ اور دیگر اضلاع کے ڈسٹرکٹ پولیس افیسرز کو مجاز بنا دیا، کچھ گاڑیوں کے لائسنس جاری کرنے کیلئے ٹریفک پولیس سے این او سی لینا بھی لازمی کردیاگیاہے جس کو محکمہ پولیس سے واپس لینے کیلئے نگران دور حکومت میں سمری بھی وزیر اعلی کو ارسال کی گئی تھی لیکن ان کے پاس اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم ڈائریکٹوریٹ اف ٹرانسپورٹ نے سیکرٹری کو لیٹرز ارسال کردئیےہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کا عملہ ہر ضلع میں موجود ہے اس لئے محکمہ پولیس سے اس کو واپس لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا جلسہ کس نے ملتوی کروایا: پی ٹی آئی کی سیاسی اور کور کمیٹی بھی لاعلم

محکمہ پولیس کی جانب سے مختلف اضلاع میں غیر قانونی طور پر ایل ٹی وی اور ایچ ٹی وی ڈرائیونگ لائسنسز بھی ایشو کئے گئے ہیں ، پشاور میں سید امین، محمد ایوب خان اور خالد خان کو ایل ٹی وی اور اسی طرح لوئر چترال میں جہانگیر خان کو ایچ ٹی وی لائسنس ایشو کیا گیا ہے اور دیگر اضلاع میں بھی یہ عمل جاری ہے۔ 21 اگست 2024 کو محکمہ ٹرانسپورٹ نے صوبہ بھر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو پرائیوٹ ڈرائیوگ سکولز کے خلاف کاروائی کرنے کیلئے مراسلہ ارسال کردیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 31 جولائی 2009 کو حکومت نے ڈرائیونگ سکول کو این او سی جاری کرنے کا اختیار محکمہ ٹرانسپورٹ کو دیا ہے اگر انہیں پولیس کی جانب سے رجسٹریشن ایشو کی گئی ہے تو وہ غیر قانونی ہے اور ان سب کے خلاف کارروائی شروع کی جائے۔ رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ احمد کمال نے بتایا کہ قانون کے اندر کچھ اختیارات محکمہ ٹرانسپورٹ کے ہیں اور کچھ ٹریفک پولیس کو دئیے گئے ہیں دونوں اپنے حدود میں کام کررہے ہیں اور اگر جہاں پر دونوں کے مابین کوارڈنیشن کا فقدان ہے تو وہ ختم کردیا جائے گا ۔
ذرائع نے بتایا کہ ایل ٹی وی اور ایچ ٹی وی جو پولیس نے غیر قانونی طور پر صوبے کے شہریوں کو جاری کئے ہیں اس میں سے کچھ کا ریکارڈ بھی وزیر اعلی کو ارسال کردیا جائے گا۔ ٹریفک پولیس کے چیف ٹریفک افیسر سعودملک سے اس بابت رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موقف دینے سے معذرت کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک سے رابطہ کرنے کا کہہ دیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *