خیبر پختونخوا میں 30ارب کہاں خرچ ہوئے؟ صوبےمیں سرکاری تعلیمی ادارے تاحال سہولیات سے محروم

خیبر پختونخوا میں 30ارب کہاں خرچ ہوئے؟ صوبےمیں سرکاری تعلیمی ادارے تاحال سہولیات سے محروم

خیبر پختونخو امیں گزشتہ10سال کے دوران”تعمیر سیرت پروگرام“کے تحت سہولیات کی فراہمی پر 30ارب روپے سے زائد خرچ ہونے کے باجود 12 ہزار 776سرکاری تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات بجلی، پینے کے پانی، باونڈری وال اور واش رومز سے محروم ہیں۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں بندوبستی اضلاع میں 6 ہزار912اور قبائلی اضلاع کے5ہزار864تعلیمی ادارے شامل ہیں جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، جبکہ صوبے میں مجموعی طور پر500سے زائد پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول غیر فعال ہے۔ لوئر کوہستان میں لڑکیوں کیلئے ایک بھی ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول نہیں ہے۔ لوئر کوہستان میں غیر فعال تعلیمی اداروں کی تعداد26ہے۔ دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پرائمری سرکاری تعلیمی اداروں کی تعداد27ہزار776ہے۔بجلی کی سہولت سے محروم4ہزار896سرکاری پرائمری تعلیمی اداروں میں 3ہزار248سکول لڑکو ں اور ایک ہزار648سکول لڑکیوں کے ہیں۔2ہزار450پرائمری سکولوں میں پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے جن میں لڑکوں کے ایک ہزار406اور لڑکیوں کے ایک ہزار44سکول شامل ہیں۔واش رومز کی سہولت سے محروم سکولوں کی تعداد2ہزار568ہے جن میں لڑکوں کے سکولوں کی تعدادایک ہزار753ہے۔ 815لڑکیو ں کے سکول بھی واش روم سے محروم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا داتا صاحب ؒکے عرس کے موقع پر 26 اگست کو عام تعطیل کا اعلان

۔2ہزار318پرائمری تعلیمی اداروں کے باونڈری وال نہیں ہے جن میں ایک ہزار937لڑکوں اور 381لڑکیوں کے سکول شامل ہیں۔دستاویزات کے مطابق 3ہزار 441مڈل سرکاری تعلیمی ادارو ں میں ایک ہزار159سکول بجلی، پینے کی پانی، واش رومز اور باونڈری وال سے محروم ہے۔بجلی سے محروم 529مڈل سکولوں میں 333لڑکوں اور 196لڑکیوں کے سکول شامل ہے۔277سکولوں میں سے 136لڑکوں اور141 لڑکیوں کے سکولوں پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے۔واش رومز کی سہولت سے محروم سکولوں کی تعداد179ہے جن میں 109لڑکوں کے جبکہ70سکول لڑکیوں کے شامل ہیں۔باونڈری وال سے محروم174مڈل تعلیمی اداروں میں 144لڑکوں اور30لڑکیوں کے سکول ہیں۔ 2ہزار 696ہائی سکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے300تعلیمی ادارے بجلی، پینے کی پانی، واش رومز اور باونڈری وال سے محروم ہے۔بجلی سے محروم 128ہائی سکولوں میں 89لڑکوں اور39لڑکیوں کے شامل ہیں۔50میں سے27لڑکوں اور23 لڑکیوں کے سکول میں پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے۔واش رومز کی سہولت سے محروم 34ہائی سکولوں میں 23لڑکوں اور11لڑکیوں کے سکول شامل ہیں۔ اسی طرح 88ہائی سکول کے باونڈری وال نہیں ہے جن میں 81لڑکوں اور7لڑکیوں کے سکول شامل ہیں۔802ہائیر سیکنڈری سکولوں میں بھی 24 تعلیمی ادارے بجلی، پینے کے پانی، واش رومز اور باونڈری وال سے محروم ہے۔بجلی سے محروم 7سکولوں میں 5لڑکوں اور2لڑکیوں کے سکول شامل ہیں۔ ایک لڑکوں اور ایک لڑکیوں کے سکول میں پینے کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے۔لڑکیوں کا ایک ہائیر سیکنڈری سکول سے محروم ہے۔جبکہ لڑکوں کے14ہائیر سیکنڈری سکول کے باونڈری وال نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں محکموں کے مابین اختیارات کی جنگ شدت اختیار کر گئی

2013ء میں تحریک انصاف حکومت اقتدار میں آئی تو صوبے میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنانے اور داخلہ مہم میں تیزی لانے کا اعلان کرتے ہوئے ”تعلیمی ایمرجنسی“نافذ کر دی۔ سرکاری تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ”تعمیر سیرت پروگرام“کا آغاز کیا اس پروگرام کے تحت سرکاری تعلیمی اداروں کے سالانہ جاری اور ترقیاتی اخراجات کے علاوہ سہولیات کی فراہمی کیلئے علیحدہ فنڈ مختص کیا جاتا جس سے تعلیمی اداروں میں پانی کی سہولت، باونڈری وال، پینے کا پانی، واش رومزاور بجلی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا تھی تاہم10سال سے زائد عرصہ صوبے پر حکمرانی کا اعزاز اپنے نام کرنے والی تحریک انصاف اس عرصہ میں سرکاری تعلیمی اداروں کی بہتر نہ بنا سکی۔ تعمیر سیرت پروگرام کے تحت 30ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں تاہم تاحال 12 ہزار776تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *