محکمہ داخلہ نے خیبر پختونخوا میں مقیم غیر قانونی افراد کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لی

محکمہ داخلہ نے خیبر پختونخوا میں مقیم غیر قانونی افراد کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لی

خیبرپختونخوا میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرتے ہوئے محکمہ داخلہ نے غیر ملکی افراد کے نام رجسٹرڈ گاڑیوں،جائیداد،اثاثوں کارخانوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

خیبرپختونخوا میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔ وفاقی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کے نام رجسٹرڈ گاڑیوں،جائیداد،اثاثوں کارخانوں کی تفصیلات مانگ لی گئی ہے۔کس غیر ملکی کے نام کتنے اسلحہ لائسنس رجسٹرڈ ہے اور غیر قانونی مقیم افراد کتنے جرائم میں ملوث ہے اور کس کے خلاف خلاف کتنے مقدمات درج ہے محکمہ پولیس سے یہ تمام معلومات طلب کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ کی اکلوتی خاتون رکن مشعال یوسف زئی سےقلمدان واپس

خیبرپختونخوا محکمہ داخلہ نے محکمہ ایکسائز ، ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس،محکمہ پولیس،انڈسٹری،بلدیات سے تفصیلات جلد از جلد جمع کرنے کی ہدایات جاری کی ہے۔دستاویزات کے مطابق وفاقی محکمہ داخلہ نے ملک بھر میں 6 ہزار 304 غیر قانونی شناختی کارڈ کو بلاک کیا ہے۔ بلاک ہونے والے شناختی کارڈ میں 2 ہزار 361 شناختی کارڈ خیبرپختونخوا کے تھے۔ محکمہ داخلہ کی ہدایت پر محکمہ ایکسائز خیبرپختونخوا نے اب تک 595 افراد بلاک شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ گاڑیوں کا کھوج لگا چکا ہے۔دستاویز کے مطابق بلاک شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ گاڑی مالکان کی گاڑیوں کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی گئی ہے۔ حکومت نے دیگر متعدد اداروں سے بھی تفصیلات طلب کرتے ہوئے جلد ازجلد رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڑھ کروڑ کیش اور دو کلو سونا غائب: اسلام آباد پولیس افسران کی برطرفی کے معاملے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے

ذرائع محکمہ ایکسائز کے مطابق جعلی اور بلاک شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ گاڑی مالکان کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گئی اور اسی سلسلے میں ٹوکن فیس یا ٹرانسفر کے لئے آنے والی مطلوبہ گاڑی کو ضبط کیا جائے۔ذرائع کے مطابق جعلی شناختی کارڈ پر خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں گاڑیوں ،موثر سائیکل اور دیگر گاڑیوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *