خیبر پختونخوا میں رواں سال 80 سے زائد بھتہ خوری کے واقعات رونما ہو چکے ہیں ان واقعات کو کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) خیبر پختونخوا ٹریس کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے پاس بھتہ دینے والوں کا ڈٰیٹا نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی حکومت سے سرحد پار سے کالز اور پوائنٹ اف کنٹیکٹ تک رسائی کیلئے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد بھتہ دینے والوں کا ڈیٹا مرتب کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ خیبر پختونخوا میں رواں سال 80 سے زائد بھتہ خوری کے واقعات رونما ہو چکے ہیں ان واقعات کو کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) خیبر پختونخوا ٹریس کرنے میں ناکام ہو چکی ہے جس کے بناپرصوبائی حکومت نے وفاق سے مدد مانگ لی ۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے قبول خان چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنا دیا
محکمہ داخلہ ذرائع کے مطابق بڑی تعداد یں کنٹریکٹرز ، مائنز لیز ہولڈرز اور کاروباری شخصیات سے متعلق بھتہ دینے کی اطلاع پر کے بعد کاونٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) خیبر پختونخوا سے محکمہ داخلہ نے بھتہ دینے والوں کا ڈیٹا مرتب کرنے کی ہدایت کر دی ہے جس کے بعد سی ٹی ڈٰی کو کاروائی کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی خاتون افسر کا عالمی اعزاز : پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا
ذرائع کے مطابق بھتہ خوروں کے سرحد پار سے کالز اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ کو ٹریس کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے ،پوائنٹ آف کنٹیکٹ ٹریس کرنے کےلئے وفاق سے تیسری بار رابطہ کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے کیو نکہ صوبہ پنجاب میں سی ٹی ڈی کو کال ٹریس اور پوائنٹ آف کنٹیکٹ تک رسائی حا صل ہے
ذرائع کے مطابق تمام تر فیصلوں کے باوجود وفاق نے بھتہ خوری کی روک تھام کےلئےتاحال ٹا سک فورس تشکیل نہیں دی ہے ۔