مالی بحران : باچا خان یونیورسٹی میں 600 درختوں کی غیر قانونی کٹائی سامنے آ گئی

مالی بحران : باچا خان یونیورسٹی میں 600 درختوں کی غیر قانونی کٹائی سامنے آ گئی

وائس چانسلر کی عدم تعیناتی اور مالی بحران کے بعد باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں پرووائس چانسلر کی جانب سے چھ سو درختوں کی کٹائی میں قانونی طریقہ کار کو نظر انداز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کے انتظامی عہدوں پرمن پسند اور منظور نظر تدریسی شعبہ سے منسلک پروفیسرز کو تعینات کیا گیا ہے، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں گزشتہ کئی مہینوں سے وائس چانسلر نہ ہونے کے باعث یونیورسٹی کو پرو وائس چانسلر کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، خیبر پختونخوا کی 19سے زائد جامعات میں وائس چانسلر کی آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں، بیشتر یونیورسٹیز کو اضافی چارج یا پھر پرو وائس چانسلر کے تحت چلایا جا رہا ہے۔ یونیورسٹی زرائع کے مطابق یونیورسٹی کو مالی خسارہ کا بھی سامنے ہے ۔ وفاق کی جانب سے ملنے والی گرانٹ میں بھی 17فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے اوراسی طرح پنشن اور تنخواہوں کی مد بھی یونیورسٹی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جو کہ 42فیصد سے بڑھ کر 68فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات ،غیر ملکیوں کے لئے نئے ایس او پیز تیار

زرائع کے مطابق لیکچرر مینجمنٹ سائنس اینڈ کامرس ڈاکٹر سید ارشد علی شاہ کو کنٹرولر امتحانات، اسسٹنٹ پروفیسر ائی بی ایم ڈاکٹر محمد علی کوپروسٹ کا اضافہ چارج تفویض کر دیا ہے جبکہ ان سے ڈائریکٹر سٹوڈنٹ آفییرز کا چارج واپس لے لیا ہے، شائستہ آفریدی کو ڈپٹی ڈائریکٹر کیو ای سی کا اضافی چارج دیا گیا ہے، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرام کو ڈائریکٹر اورک، لیکچرر ڈاکٹر عدیل خان کو ڈائریکٹر اے ایس آر بی،ایسوی ایٹ ڈاکٹر افتخار عالم کو ڈائریکٹر پلاننگ تعینات کیا گیا ہے۔ بے قاعدگیاں، غیر قانونی درختوں کی کٹائی اور لیکچررز کو انتظامی عہدوں پر تعیناتی سے متعلق ڈین نے سیکرٹری اعلی تعلیم کو خظ لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے کہ درختوں کی کٹائی کے لئے قانونی طریقہ کار کو بھی نظرا نداز کیا گیا ہے، درختوں کی کٹائی کے لئے نہ ہی ٹینڈر دیا گیا اور نہ ہی نیلامی کے لئے کوئی طریقہ کار اپنایا گیا تھا بلکہ کوٹیشن کے ذریعے چھ سوں درختوں کی کٹائی کی گئی۔ یونیورسٹی میں جاری بے قاعدگیوں سے متعلق آڈٹ سیکشن بھی اپنی رپورٹ پیش کر چکا ہے،

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے پرائیوٹ اسکولز ہائی کورٹ کے حکم نامے کی خلاف ورزی کے مرتکب

خظ میں پرو وائس چانسلر کی نامزدگی سے متعلق بھی الزامات عائد کئے گئے،جس میں کہا گیا ہے کہ پرو وائس چانسلر کو نگران دور حکومت میں تعینات کیا گیا تھا جبکہ ان کی تعلیمی اہلیت سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئی تھی، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس سے قبل بھی بطور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر زاہد حسین کی جانب سے بھرتیوں پر پابندیوں کے باوجود بڑے پیمانے پر بھرتیاں کی گئی تھی، خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پرو وائس چانسلر کی جانب سے اسسٹنٹ پروفیسرکو انتظامی تجربہ نہ ہونے کے باوجود بھی رجسٹرار کے عہدے تقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پرو وائس چانسلر باچا خان یونیورسٹی سے رابطہ کیا گیاتو ان کا کہنا تھا کہ درختوں کی کٹائی سے متعلق تمام دستاویزات محکمہ اعلی تعلیم کوفراہم کر دئیے ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ نئی بھرتیاں کی جا سکیں اس لیئے لیکچررز کو انتظامی عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *