اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ کا اعلان

اختر مینگل کا قومی اسمبلی  کی نشست سے استعفیٰ کا اعلان

بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) سربراہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ۔

اختر مینگل نے کہا ہے کہ میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اسمبلی میری بچیوں کی آواز نہیں سن رہا تو میں اس اسمبلی میں بیٹھ کر کیا کروں گا ۔ بلوچستان کے مسائل پر پارلیمنٹ کو فوراً اجلاس بلانا چاہیے،نالائق افراد کو بلوچستان کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ہے۔ لوچستان کے حالات کی نشاندہی کرنے کے باوجود سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے

یہ بھی پڑھیں: نو مئی واقعہ پی ٹی آئی اور فوج کے اندر سے مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا،عظمی حمید گل

اسلام آباد: اختر مینگل نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جاری مسائل کا بوجھ مقامی لوگوں پر پڑ رہا ہے اور پارلیمنٹ اس معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے بلوچستان میں خونریزی اور مظلوموں کے خون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پر پارلیمنٹ کو فوراً اجلاس بلانا چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی اورمحموداچکزئی کی شکل پارلیمنٹ کو پسند نہیں آتی، اور گزشتہ روز اچکزئی کی بات چیت کو بلیک آؤٹ کر دیا گیا۔

مینگل نے کہا، “اگر سزا دینی ہے تو مجھے دے دیں، چاہے ڈی چوک پر انکاؤنٹر کر دیں، جب دل کی تسکین پوری ہو جائے تو میری لاش کو مٹی کے سپرد کر دیں۔” انہوں نے بلوچستان کے مسائل کو سنجیدہ نہ لینے پر پارلیمنٹ پر سخت اعتراض کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے احتجاج کرنے والی بچیوں نے کبھی کسی سیاست دان یا عدالت کے لیے احتجاج نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد میں ان کا استقبال نہایت مایوس کن تھا اور احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

اختر مینگل نے جمہوریت کی حالت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صرف جھوٹ، فریب اور مکاری ہے اور ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں بلانے کے باوجود 75 سالوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ “یا تو ہمارے سمجھانے کا طریقہ ٹھیک نہیں یا آپ عقل سے خالی ہیں۔”

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے حالات کی نشاندہی کرنے کے باوجود سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، جبکہ پہلے آپریشن کا خاتمہ بھی نہیں ہوا۔

اختر مینگل نے مزید کہا کہ “آپریشن کے بعد میرے حلقے کے 4 افراد کا انکاؤنٹر کر دیا گیا، اور ان کی آنکھیں بھی نکال دی گئیں۔” انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان افراد نے بغیر آنکھوں کے لڑائی کی؟

یہ بھی پڑھیں: یاماہا 125 کی ستمبر کیلئے قیمت سامنے آگئی

انہوں نے بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کے تقرر پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ نالائق افراد کو بلوچستان کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے الیکشن کی پیش گوئی ہمیں ہو گئی تھی اور اب بھی بلوچستان میں صرف ایک سیٹ انہیں دی گئی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *