سندھ ہائیکورٹ نے نادرا میں کرپٹ عوامل کی نشاندہی کر دی

سندھ ہائیکورٹ نے نادرا میں کرپٹ عوامل کی نشاندہی کر دی

سندھ ہائیکورٹ نے نادرا حکام کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نادرا والوں کی غلطی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ نادرا کی غلطیوں کی وجہ سے لاکھو لوگ پریشان اور عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ریلوے ریٹائرڈ ملازم محمد حسن کا قونی شناختی کارڈ بلاک کرنے کے کیس میں جسٹس امجد علی سہتو نے اہم ریماررکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نادرا والے خود لوگوں کے ریکارڈ میں ردوبدل کردیتے ہیں، انہوں نے کہا 12 لاکھ پاسپورٹ سعودی عرب سے واپس بھیجے گئے ہیں، لیکن کوئی ہے دیکھنے والا؟ جسٹس امجد علہ سہتو نے کہا کہ ریکارڈ میں ردوبدل میں نادرا کے ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تک ملوث ہوتے ہیں اور کسی کی فیملی ٹری میں دوسرے خاندان کا بندہ کیسے شامل ہوسکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کی خاتون افسر کا عالمی اعزاز : پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کر دیا

انہوں نے کہا کہ جب تک نادرا افسران کی مرضی شامل نہ ہو غلط کام ہوہی نہیں سکتا۔ عدالت نے متاثرہ شہری محمد حسین کے شناختی کارڈ معاملے پر کہا کہ عدالت نے 15 روز میں نادرا حکام کو شہری محمد حسین کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار ریلوے سے ریٹائرڈ ملازم ہے وہ پاکستانی ہے اس کے علاوہ اور کیا ثبوت چاہیے۔وکیل درخواست گزار محمد حسین نے کہا کہ 2021 میں شناختی بلاک کردیا گیا تھا۔اور 2022 میں شناختی کارڈر دوبارہ بلاک کردیا گیا وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نادرا کی طرف سے کہا جارہا ہے درخواست گزار کی فیملی ٹری میں چھ افراد شامل ہیں۔ درخواست گزار فیملی ٹری میں شامل افراد کو نہیں جانتا ،حلف نامہ جمع کراچکا ہےشناختی کارڈر بلاک ہونے سے پینشن روک دی گئی ہے،شناختی کارڈر ان بلاک کرنے کا حکم دیا جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *