گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی کابینہ میں وزرا کی مسلسل تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اور وزیر کی تبدیلی سے متعلق سمری آئی ہے تاہم وہ اس پر پاؤں نہیں رکھیں گے کیونکہ اس پر قانونی ماہرین سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی کابینہ میں مسلسل تبدیلیوں کے حوالےسے بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ ان جاری مسلسل تبدیلیوں پر قانونی ماہرین سے مشاورت نہیں کی گئی ہے انکا کہنا تھا کہ مجھے لوگ ٹیلی فون کر رہے ہیں کہ کیا ہوا ایک اور وزیر کی تبدیلی سے متعلق سمری آئی ہے۔گورنر خیبر پختونخؤا نے کہا کہ کابینہ میں کیوں ردوبدل کیا جارہا ہے قوم کو بتایا جائے اور اگر یہ ممبران کرپٹ ہے یا پھر نا اہل ہے قوم کو بتایا جائے ، انہوں نے کہا کہ کے پی کے کابینہ میں مسلسل ردوبدل کیوں کی جارہی تحقیقات کئے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت نے جج ہمایوں دلاور اور اہلخانہ کیخلاف اینٹی کرپشن انکوائری شروع کر دی
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور وزیر اعلیٰ کے پاس اکثریت نہیں، وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ کھو چکے ہیں اور وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جا سکتی ہے ۔ ، فیصل کریم کنڈی نےکہا کہ فٹ بال میچ کی طرح کابینہ میں کیوں تبدیلی کی جارہی ہے، انکا کہنا تھا کہسمری پر دستخط کرنے میں ابھی بہت وقت ہے ۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا 2019 کا ایکٹ بحال کرنے کا فیصلہ
گورنر خیبرپختونخوا نے ایک نجی ایکسپو میں بطور مہمان خصوصی شرکت اور میڈیا سےبات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکسپو میں 33 اسٹالز لگائے گئے ہے اوراس قسم کے اقدام کا پشاور میں بھی انعقاد ہونا خوش آئند ہے۔ صوبے میں جامعات کو درپیش مسائل بارے انہوں نے کہا کہ سرکاری جامعات پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے اور ایک بل لایا جائے جس میں سرکاری افسران کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کا پابند کیا جائےاگر سرکاری سکولوں کا نظام بہتر ہوگیا ہے تو اب سرکاری ملازمین کے بچوں کو بھی سرکاری سکولوں میں داخل کرنا چاہے ۔ وزیر اعظم ہاؤس اور گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے والوں نے جامعات کی اراضی فروخت کر رہے ہیں۔ دوسروں صوبوں کے ساتھ مقابلے کرنے والوں نے جامعات کیلئے صرف 3 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ 26 جامعات میں وائس چانسلر تک کی تعنیاتی نہیں کی گئی ہے۔