خیبر پختونخوا مالی بحران: جامعات کے اختیارات محدود کرنے اور پنشن فنڈز بارے حکمتِ عملی مرتب

خیبر پختونخوا مالی بحران: جامعات کے اختیارات محدود کرنے اور پنشن فنڈز بارے حکمتِ عملی مرتب

خیبرپختونخوا حکومت نے یونیورسٹیوں کی اجارہ داری ختم کرنے اور ان کے اختیارات محدود کرنے کیلئے غوروخوض شروع کر دیا اور مالی بحران سے نمٹنے کے لئے یونیورسٹیوں کو پنشن فنڈز کے استعمال سے روکنے کیلئے بھی طریقہ کار متعارف کیا جارہا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے یونیورسٹیوں کی اجارہ داری ختم کرنے اور ان کے اختیارات محدود کرنے کیلئے غوروخوض شروع کردیا ہے جس کی روشنی میں حکمت عملی طے کی جائے گی ۔مالی بحران سے نمٹنے کے لئے یونیورسٹیوں کو پنشن فنڈز کے استعمال سے روکنے کیلئے بھی طریقہ کار متعارف کیا جارہاہے جبکہ سنڈیکیٹ میں یونیورسٹی ملازمین کے ساتھ مختلف محکموں کے ملازمین کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے یونیورسٹیوں کے انتظامیہ کو جوابدہ بنانے کیلئے خیبر پختونخوا یونیورسٹی ترامیمی ایکٹ 2016 میں زیرغور ہیں۔

مزید پڑھیں: 8 ستمبر کو جلسہ ہو کر رہے گا، میں خود این او سی ہوں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

حکومت کی جانب سے جامعات کو یونیورسٹی ایکٹ کے تحت خودمختاری دینے کی وجہ سے حکومت کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وائس چانسلرز کے پاس لامحدود اختیارات کے باعث جامعات کے خلاف محکمہ اعلی تعلیم انکوائری تک نہیں کراسکتی ہے جبکہ جامعات کے سنڈیکیٹ میں یونیورسٹی ممبران کی تعداد بھی دیگر حکومتی محکموں کے نمائندوں سےزیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی مرضی کے فیصلے کرتے ہیں اس لئے اب حکومت سینڈیکٹ میں بھی باہر کے ممبران کی تعداد بڑھا رہی ہے تاکہ ووٹنگ کی صورت میں یونیورسٹی اپنے فیصلے مسلط نہ کرسکے کیونکہ سینڈیکٹ اجلاس میں زیادہ تر فیصلے ووٹنگ کے تحت کئے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب نے جیلوں میں قیدیوں سے یکساں سلوک کیلئے یونیفارم لیبر سکیل متعارف کروا دیا

حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں میں اڈٹ کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے کے لئے محکمہ اعلی تعلیم کو بھی اڈٹ کرنے کا اختیار دینے پر غور کیا جا رہا ابتک یونیورسٹیاں انٹرنل اڈٹ کرتی ارہی ہیں لیکن اب اس کے ساتھ محکمہ بھی ان کا اڈٹ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اعلی تعلیم کی جانب سے جامعات کوکوئی بھی شکایت یا کوئی ہدایات، احکامات جاری کرنے کی صورت میں یونیورسٹیوں کی جانب سے اس پرعملدرامد نہیں کیا جاتا کیونکہ ایکٹ میں یونیورسٹیوں کو خودمختیار بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے یونیورسٹیاں محکمہ اعلیِ تعلیم کے احکامات اور ہدایات ماننے کی پابند نہیں ہے تاہم نئے ترامیم کے بعد ان کو اس کا بھی پابند بنایا جائے گا ۔پشاور یونیورسٹی نے تیس ارب کے قریب پنشن فنڈز کوعرصہ قبل دیگر مدعات میں استعمال کیا ہے اسی طرح ہر ایک یونیورسٹی نے پنشن فنڈز کو دیگر کاموں کیلئے استعمال کیا ہے جس کی وجہ اب جامعات کے پاس پنشن کی ادائیگی کیلئے فنڈز نہیں ہے اب حکومت اس وقت کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنے یا نہ کرنے پر تذبذب کا شکار ہے لیکن کوئی ایسا طریقہ کار بنایا جائے گا جس سے پنشن فنڈز کو دیگر کاموں کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: فیض حمید کا پی ٹی آئی حکومت میں ایک بڑا کردار رہا ہےِ، عامر ڈوگر

حکومت اب تمام یونیورسٹیوں میں ڈسپلینری کمیٹی، ہراسمنٹ کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں کو فعال بنانے پر سنجیدہ ہے ۔ وائس چانسلرز اپنی مرضی کے مطابق اہم انتظامی عہدوں کا چارج جونیئرز کو دیتے ہیں جس کیلئے نیا طریقہ کار متعارف کیا جائے گا اور کسی بھی انتظامی عہدہ خالی ہونے کی صورت میں سنیئر کو چارج دیا جائے گا۔ رجسٹرار اور ٹریجرر ( خزانچی ) کی پوسٹوں کو ہر صورت میں پر کرنے کیلئے بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ سیکرٹری اعلی تعلیم کامران افریدی کے مطابق یونیورسٹیوں میں ریفارمز پر کام ہورہا ہے تاکہ انتظامی معاملات کو بہتر بنایا جائے اور موجود خامیوں کو دور کیا جاسکیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *