اسلام آباد: حکومت کو عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی کوششوں میں ایک بڑا چیلنج درپیش ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ کی کل رکنیت کا دو تہائی ہونا ضروری ہے۔قومی اسمبلی میں 336 کی مجموعی رکنیت میں سے 224 ووٹ کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس اس وقت 111 ارکان ہیں، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم پاکستان کے 22، اور دیگر جماعتوں کے پاس کچھ اضافی ارکان ہیں، جن میں آئی پی پی 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ہر ایک کے پاس ایک ایک رکن موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹوپانچ سالہ پلان پر کتنے کی ملے گی ؟ خریداروں کیلئے اہم خبر
حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 212 ارکان کی حمایت حاصل ہے، لیکن آئینی ترمیم کے لیے مزید ووٹوں کی ضرورت ہے۔ جمیعت علمائے اسلام کے 8 ارکان کی حمایت حاصل ہونے کے بعد بھی 4 اضافی ووٹ درکار ہوں گے۔ حکومت نے پیپلز پارٹی اور آزاد ارکان سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کی جا سکے۔