مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر حکومت اور اپوزیشن کی توجہ کا مرکز بن گئے

مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر حکومت اور اپوزیشن کی توجہ کا مرکز بن گئے

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر حکومت اور اپوزیشن کی توجہ کا مرکز بن گئے۔

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات ختم  ، پی ٹی آئی وفد مولانا کی رہائش گاہ سے روانہ ہوگیا ۔

مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی وفد کو عشائیہ دیا، اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی وفد کو اپنے تحفظات سے اگاہ کیا ہے، حکومتی تجاویز سے اتفاق نہیں کرتا، ہم نے اپنی تجاویز حکومت کو دی ہیں فرد واحد کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہوں، قانونی ٹیم سے مشاورت جاری ہے۔

پی ٹی آئی وفد کاکہنا تھا کہ حکومت چھپ کر ترمیم کر رہی ہے مطلب دال میں کچھ کالا ہے۔

اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اس ملاقات سے بہت مطمئن ہیں ، مولانا صاحب کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں ، ہماری ملاقات بہت اچھی رہی ہ، سیاست میں یقین دہانیاں نہیں ہوتی ہیں مگر ملاقات اچھی رہی ہے ، کئی چیزوں پر مولانا صاحب نے ہمارے ساتھ اتفاق کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں شعیب شاہین کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا

قبل ازیں پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کیلئے جمعیت علمائے اسلام کی حمایت لازمی ہوچکی ہے جس کے لیے  حکومتی وفد اعظم نذیر تارڑ کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے آن پہنچا۔

مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترامیم کے مسودے پر مولانا فضل الرحمان کو بریفنگ دی اور مولانا کی تجاویز پر بھی غور کیا۔

ملاقات کے بعد اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعظم سے ملاقات کیلئے پہنچے اور مولانا سے بات چیت کی تفصیلات بتائیں۔

وزیر قانون نے وزیراعظم کو مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر بھی بریفنگ دی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم کا مجوزہ پیکج آج پیش کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کی جائے گی اور آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی جائے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *