قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اجلاس کا وقت بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ سینیٹ کا اجلاس آج شام 4 بجے کی بجائے اب شام 7 بجے ہوگا۔ اس تبدیلی کے ساتھ سینیٹ کے دفاتر بھی اجلاس ختم ہونے تک کھلے رہیں گے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس آج شام 4 بجے منعقد ہوگا،قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا،ایجنڈے میں آئینی ترمیم شامل نہیں ،آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈےکے طور پر لائے جانے کا امکان ہے، ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم متعلقہ قواعد و ضوابط معطل کرلائی جائے گی، وقفہ سوالات اور معمول کا ایجنڈا معطل کیا جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوگا اور خصوصی کمیٹی کی جانب سے آئینی ترامیم پر اہم فیصلے متوقع ہیں۔ قومی اسمبلی میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے ارکان کو ایک مراسلہ بھیجا ہے جس میں انہیں آج کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ آج اتوار کو اپنے متعلقہ ایوانوں میں موجود رہیں اور آئینی ترمیم بل کے حق میں ووٹ دیں۔ پارٹی کی ہدایت کے مطابق ووٹ ڈالنا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے ووٹوں کی صورتحال

قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے حصول کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، جبکہ حکومتی گنتی 211 ووٹ ہے۔ سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں، اور موجودہ حکومتی گنتی 54 ووٹ ہے۔

قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کی نشستوں کی تفصیل کے مطابق، مسلم لیگ ن کے پاس 110 نشستیں ہیں، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، جبکہ آئی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس 4-4 نشستیں ہیں۔ مسلم لیگ ضیا اور بی اے پی کے 1-1 رکن بھی حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر 101 ارکان موجود ہیں، جن میں سنی اتحاد کونسل کے 80 ارکان، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، جے یو آئی (ف) کے 8 ارکان، اور بی این پی، مجلس وحدت مسلمین اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 1-1 رکن شامل ہیں۔

آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ اگر جے یو آئی (ف) کے 8 اراکین شامل ہو جائیں، تو بھی حکومت کو 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *