آئینی ترمیم ہوگی یا نہیں؟ سارا فیصلہ مولانا فضل الرحمان پر آگیا، حکومت اور اتحادیوں کا سارا زور مولانا فضل الرحمان کو منانے پر ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار کچھ دیر بعد مولانا فضل الرحمان کے پاس جائیں گے۔
ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں الگ الگ اہم مشاورتی اجلاس جاری ہیں جس میں آئینی ترمیم کے لیے درکار ووٹوں پر حکومتی اکابرین میں مشاورت جاری ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے درکار ووٹوں کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اب تک مولانا فضل الرحمٰن کو بھی ووٹ دینے کے لیے قائل نہیں کر سکی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پارلیمنٹ کے کچھ آزاد ارکان بھی ووٹ دینے پر مکمل طور پر راضی نہیں جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے ابھی تک ووٹ دینے کی حامی نہیں بھری۔
یہ بھی پڑھیں:حکومتی وفدکی مولانا فضل الرحمن کو منانے کی ایک اور کوشش ناکام
کچھ دیر پہلے اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور محسن نقوی نے مولانا سے ملاقات کی۔ تاحال حکومت آئینی ترامیم کا مسودہ وفاقی کابینہ، پارلیمنٹ میں پیش نہیں کر سکی۔
حکومتی وفد کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا وفد بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچا، کل رات سے مولانا فضل الرحمان سے حکومت اور پی ٹی آئی کے وفود 2، 2 ملاقاتیں کرچکے ہیں۔
پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا جبکہ وفد میں شبلی فراز اور اسد قیصر مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا وفد مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترامیم کے مجوزہ پیکیج پر تبادلہ خیال کرے گا، وفد مولانا کو مجوزہ آئینی ترامیم میں اپوزیشن اتحاد میں ساتھ رکھنے پر آمادہ کرے گا۔
ادھر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ساڑھے آٹھ بجے دوبارہ ہوگا جبکہ سینیٹ کا اجلاس آج شام 7 بجے کی بجائے اب رات 10 بجے ہوگا، سینیٹ کے دفاتر اجلاس ختم ہونے تک کھلے رہیں گے۔