سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے آئینی ترامیم کے حوالے سےمشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ترمیم صرف پارلیمان کا اختیار ہے اور یہ ترمیم آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم نہیں ہونی چاہیے۔
اس ضمن میں مختلف وکلا کونسلز کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جو آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ تیار کرے گی۔
کمیٹی میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین، ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین، صوبائی بار کونسلز کے عہدیدار اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وکلا کے منتخب نمائندوں کے سوا کسی کو ہڑتال کی کال دینے کا اختیار نہیں ہے، اور آئینی عدالت کی تشکیل کے لیے وکلا سے مشاورت کی جائے گی۔وفاقی وزیر قانون نے وکلا کی تجاویز کو اہمیت دی اور کہا کہ یہ تجاویز پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
انہوں نے جوڈیشل پیکج کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جس کا مقصد عوامی انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔یہ اقدامات آئینی عمل کو مضبوط بنانے اور وکلا کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔