قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کا 90 فیصد تک بجٹ پنشن، فیول اور بلنگ میں چلا جاتا ہے ، ریلوے میں آج تک کوئی سرمایہ کاری ہی نہیں کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس رائے حسن نواز کی صدارت میں ہوا جس میں ریلوے کی زبوں حالی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سیکرٹری ریلوے نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ریلوے کا 90 فیصد بجٹ ریلوے ملازمین کی پنشن، فیول اور بلنگ میں صرف ہو جاتا ہے اور ریلوے کا 60 فیص دسے زائد انفراسٹرکچر بوسیدہ اور زائد المعیاد ہوچکا ہے۔ سکرٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ گزشتہ 77 سال میں ٹرانسپورٹ پالیسی نہیں تھی اور2018 میں ٹرانسپورٹ پالیسی ہمیں ملی، انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے میں 1977 تک فائدہ میں تھا، انہوں نے کہا کہ بھارت ریلوے کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھتا ہے لیکن پاکستان میں آج تک ریلوے میں کسی شعبے سے سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔قائمہ کمیٹی کو ریلوے حکام نے آگاہ کیا کہ ایک ہزار ایکڑ زمین لاہور میں لیز پر دے چکے ہیں۔ریلوے اراضی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں ریلوے کی زمین پر تجاوزات ہیں ان کو صوبائی حکومتیں ختم کریں ۔ ممبر کمیٹی صادق علی میمن نے کہا کہ ریلوے حکام کی پریزینٹیشن کو سمجھنا بہت مشکل ہے ۔
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں29 ستمبر کو جلسے کا اعلان کر دیا
ممبر کمیٹی شفقت عباس سے سوال اٹھایا کہ کونسے سے با اثر لوگ ریلوے کی زمین پر قابض ہیں؟ ممبر کمیٹی شاہ احد نے سوال کیا کہ کمیٹی میں ڈی ایس موجود ہیں جو ٹیکنیکل لوگ ہیں نہ وکیل نہ پٹواری۔ آئی جی ریلوے پولی سردار علی خان نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ 43٪ آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں اور 2787 کانسٹیبل اس وقت پورے پاکستان میں ہیں۔ آئی ریلوے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آیی جی پنجاب اور آیی جی ریلویز کی تنخواہ میں ساڑھے تین لاکھ تنخواہ کا فرق ہے اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ 50٪ کانسٹیبل کی آسامیاں خالی ہیں، انہوں نے کہا کہ ریلوے اسٹیشنز پر لگی اسکینگ مشنین خراب ہیں اورہمارے جوانوں کو شہید پیکج نہیں مل رہا ہے۔سیکرٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ
مزید پڑھیں: عمران خان کی ممکنہ ملٹری ٹرائل روکنے کی درخواست نمٹا دی گئی
چین سے مقابلہ کرے تو وہ ہر سال پاکستان جتنی ایک ریلوے لگا رہا ہے۔ چہیرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کےمنسٹر کو کمیٹی میں آنا چاہیے جس ممبران کمیٹی نے استفسار کیا کہ انچارج منسٹر ریلوے ہے بھی کوئی یا نہیں؟ رائے حسن نواز نے کہا کہ تجاوزات ریلوے کے لیے بڑا مسئلہ ہیں اس پر تفصیلی بریفنگ فراہم کریں۔ جس ریلوے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سال میں 1193 ایکڑ زمین سے تجاوزات ست واگزار کروائی گئی ہے۔ ریلوے حکام نے کہا کہ لانڈھی میں بیس سال سے قائم ریلوے کی زمین پر تجاوزات کو صاف کیا اورریلوے کی زمین پر تجاوزات کے خلاف آپریشن پر عدالتی اسٹے آجاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں ریلوے کی زمین پر تجاوزات کی شکل میں کتنے کمرشل پلازے ہیں؟ کمیٹی نے کراچی سکھر کوئٹہ کے ڈی ایس کی بریفنگ اگلے اجلاس میں طلب کرلیں.
ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ راولپنڈی میں 25 ایکڑ تجاوزات ختم کیے 65 عدالتی فیصلے ہمارے حق میں ہوئے ہیں۔ اورریلوے نے 13548 ملین روپے گزشتہ پانچ سالوں میں لیز کی مد میں کمائے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ اور پھر اسٹے ریلوے کی نا اہلی ہے۔