جماعت اسلامی نے مہنگی بجلی اور آئی پی پیز کے خلاف 29 ستمبر کو ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کر دیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کو سالانہ 2000 سے 2400 ارب روپے ادا کر رہی ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لیا جا رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے بجلی بلوں میں شامل مختلف ٹیکسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جاگیرداروں اور آئی پی پیز کو ٹیکس سے چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: عوام کیلئے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نظام کے خلاف خاموش نہیں رہا جا سکتا اور عملی طور پر میدان میں نکلنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے 29 ستمبر کو بڑے مظاہروں کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک ماہ میں آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کی مدت آج ختم ہو رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبر شپ مہم جاری ہے اور عوام کی بڑی تعداد اس میں شامل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تاجروں کی حمایت سے بھی مطمئن ہیں اور عوامی رائے کے ذریعے بجلی بلوں کی ادائیگی کے حوالے سے ریفرنڈم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے تو وہ پہیہ جام ہڑتال یا ملین مارچ کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ حکومت کو آئی پی پیز کے معاملات میں بہتری لانی ہوگی۔