برطانیہ سے 2020 میں چوری ہونیوالی بینٹ لے کار کی غیر قانونی پاکستان منتقلی اور کراچی میں رجسٹریشن کے حوالے کسٹم کورٹ کراچی نے متعلقہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران کو بری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2020 میں برطانیہ سے بینٹ لے کار چوری ہو کر غیر قانونی طریقے سے پاکستان پہنچتی ہے اور کراچی میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں گاڑی کی رجسٹریشن بھی ہو جاتی ہے، جس پر بینٹ لے کار کی غیر قانونی رجسٹریشن کا مقدمہ درج کیا گیا اورکسٹم کورٹ کراچی نے اس مقدمے میں ڈی ایس پی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اسماعیل چانڈیو اور نوید بلوانی کو بری کر دیا ہے۔ اس مقدمے کے حوالے سے دونوں ملزموں نے بریت کی درخواست دائر کی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق بینٹ لے کار 2020 میں برطانیہ سے چوری کر کے غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کرنے کا الزام تھا اوراگست 2020 میں ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے اس کی رجسٹریشن کی تھی۔
مزید پڑھیں: سوات حملہ، وفاقی حکومت نے سفارتکاروں کی آمد بارے اطلاع نہیں دی: بیرسٹر سیف کا انکشاف
کسٹم کورٹ کراچی میں ملزمان کے وکیل صفائی ایڈوکیٹ ایوب خاصخیلی نے استدعا کی کہ یہ بینٹ لے کار بلغاریہ کے سفارت کار الیگزینڈر بورنزو کیلئے ایکسپورٹ ہوئی تھی اورالیگزینڈر بورنزو بلغاریہ کے سفارت کار اپنی مدت ختم ہونے کے بعد بلغاریہ واپس چلے گئے ۔ ایڈوکیٹ سکندر ایوب خاصخیلی کے مطابق وفاقی حکومت کی اجازت سے اس کار کی رجسٹریشن کی گئی اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے۔عدالت میں دو ملزمان کے خلاف ابھی کیس زیر سماعت ہے۔