عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز قرض کی پہلی قسط جاری کی جائے گی۔ یہ نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہوگا۔ پاکستان کو یہ قرض 5 فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ بیل آوٹ پیکج کی منظوری سے اب بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ ختم ہوگیا۔ نئے پروگرام کی منظوری اب سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ بھی شرائط پر عملدرآمد پر مطمئن ہوا ہے۔ پاکستان کی اگلے تین سالوں میں مجموعی طور پر 12 ارب ڈالر کی ضروریات ہیں۔ پروگرام کی منظوری سے 12 ارب ڈالر کی بیرونی فائنانسنگ کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں نے 2024 میں کتنے ارب ڈالرزپاکستان بھیجے؟
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز تک کی پہلی قسط ملے گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پورا کر لیا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی میں اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا، جس میں پاکستان نے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
قبل ازیں نیویارک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کر دی ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ان کے تعاون کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔