وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سنگین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر گونج سنائی دے رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پاکستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے دوسری بار خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے جہاں پاکستان یو این اسمبلی کا متحرک رکن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947 میں کہا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ کھڑے ہیں اور دنیا کی امن اور خوشحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے اور پاکستان اس عزم کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا کے نظام کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام، یوکرین میں خطرناک تنازع، افریقہ اور ایشیا بھر میں تباہ کن تباہ کن تنازعات، دنیا بھر میں بڑھتا ہوا تناؤ، دہشت گردی میں اضافی، بڑھتی ہوئی غربت، ماحولیاتی تبدیلی کے ہمالیا نما چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر گونج سنائی دے رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سوال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ صرف مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں اس خونریزی کو فوری روکنا ہوگا، کیا ہم بحثیت انسان کیسے بچوں کو ملبے میں دفن ہوتا دیکھ کر خاموش رہ سکتے ہیں، یہ ایک سسٹم کے تحت معصوم افراد کا قتل ہے،ہمیں اسی وقت فیصلہ کرنا ہے، معصوم فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، الشریف القدس آزاد فلسطین کا دارلحکومت ہوگا۔ فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنائیں۔
وزیراعظم نے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں اور کشمیر پر بھی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عمل ہونا چاہئے، 9 لاکھ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے عوام پر دہشت طاری کئے ہوئے ہیں، 9 لاکھ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے عوام پر دہشت طاری کئے ہوئے ہیں، بھارتی کشمیریوں کی زمین پر قبضہ کررہا ہے، کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا بھارت کےناپاک عزائم ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیرمقامی افراد کوکشمیرمیں آبادکیاجارہا ہے ، بھارت کو 5 اگست 2019 کو کئے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔ بھارت کےجارحانہ عزائم سے خطے کے امن کو خطرات ہیں، بدقسمتی سےبھارت نے پاکستان مثبت تجاویزکاجواب نہیں دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا عالمی درجہ حرارت میں اضافے میں صرف ایک فیصد حصہ ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کم ہو کر سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشتگردی کا سامنا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے گروہ افغانستان میں موجود ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے کی موجودگی افغانستان میں ہے، افغان عبوری حکومت سےتوقع ہےکہ وہ سرحد پار دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث گروپوں کےخلاف کارروائی کرے۔