پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں کسی بڑی خبر کے منتظر نہیں ہیں بلکہ مولانا کو مبارکباد دینے آئے ہیں۔ ان کے ساتھ دو دہائیوں سے تعلقات ہیں۔ مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ آئینی ترامیم آئین کے مطابق ہوں اور اسٹیک ہولڈرز کی اکثریت حاصل کی جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ
ن لیگی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترامیم کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں اور ان ترامیم کا چیف جسٹس یا جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی تعلق نہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے الیکشن سے متعلق تحفظات ہیں اور 2 ہفتوں میں آئینی ترمیم کے معاملات واضح ہو جائیں گے۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اگرچہ مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹ کا حصہ ہیں اور ایوان میں اظہار خیال کر سکتے ہیں تاہم ان کی شمولیت کے بغیر آئینی ترامیم کی منظوری نہیں چاہتے۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جس کے تحت کسی رکن اسمبلی کو پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے پر سزا دی جا سکتی ہے۔