پشاور(عارف خان)محکمہ اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن خیبر پختونخوا نے احتساب کاموثر نظام اور بہتر حکمت عملی نہ ہونے کے باعث صوبائی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچادیا۔ غیر ضروری اقدامات اور شاہ خرچیوں کے باعث مالی بحران کے شکار صوبے کو مزید مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں بے قاعدگیوں اورغیر ضروری اخراجات سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اعتراضات لگا دئیے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی بحران کے شکار صوبے کے وزیر اعلیٰ اور وزرا نے ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 1کروڑ17لاکھ روپے اڑا دیئے۔ خیبر پختونخوا منسٹرز سیلری، الاونسز اینڈ پری ویلج ترمیمی ایکٹ2022کے مطابق وزیر اعلیٰ خود،یا پھر اپنے کسی وزیر، مشیر، معاون خصوصی، پبلک یا پھر گورنمنٹ سرونٹ کو ائیر کرافٹ اور ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
سال2022-23کے دوران خیبر پختونخوا حکومت نے دو ہیلی کاپٹرز کی مد میں 1کروڑ17لاکھ روپے پٹرول استعمال کیا۔ جبکہ مجموعی طور پر 171گھنٹے ہیلی کاپٹر استعمال کیا گیا ہے اس سلسلہ میں انتظامیہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے علاوہ کسی دوسرے وی آئی پی کو ہیلی کاپٹر استعمال کے لئے منظوری بھی نہیں لی گئی اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ کس مقصد کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال کیا جا رہا ہے۔
جبکہ اس کیساتھ ساتھ انتظامیہ نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے والے افراد کو 7لاکھ71ہزار روپے کا ریفریشمنٹ بھی فراہم کیا۔اسی طرح آڈٹ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سال2015میں 74کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبہ منظور کیا تھا جس میں پشاور ائیر پورٹ پر خیبر پختونخوا حکومت کے ایم ائی 17ہیلی کاپٹر کے لئے ہینگر کی تعمیر کرنا شامل تھا، منصوبے کا مقصد خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹر کے لئے مناسب ہینگر مہیا کرنا تھا جو کہ بارشوں اور ژالہ باری کے باعث خراب ہو گیا تھا
تاہم انتظامیہ 18کی مقررہ مدت میں سکیم مکمل کرنے میں ناکام رہی اور 2017میں پی سی ون میں نظرثانی کرکے منصوبے کی لاگت بڑھا کر 35کروڑ کر دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کی مزید جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انتظامیہ نے مارچ 2023تک 63کروڑ روپے تعمیراتی کام کے بجائے دیگر مقاصد کے لئے استعمال کئے۔ پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کی مانیٹرنگ رپورٹ میں ایگزیکٹیو انجینئر نے اعتراف کیا ہے کہ ڈی جی ایوی ایشن خیبر پختونخوا نے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی جس کی وجہ سے منصوبہ بروقت مکمل نہیں ہو سکا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے او ایس ڈی آفیسر کو گھر بیٹھے الاونسز کی مد میں 2کروڑ75لاکھ روپے دیئے گئے۔ اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے سالانہ آڈٹ کے دوران آڈیٹر جنرل کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ سال2022-23کے دوران او ایس ڈی بنائے گئے 35آفیسرز کو الاونسز کی مد میں 2کروڑ75لاکھ روپے ادا کرکے خزانے پر بوجھ ڈالا گیاجبکہ مذکورہ کیڈرز کی متعدد آسامیاں خالی ہونے کے باوجود آفیسرز کو بغیر کسی کے وجہ کے او ایس ڈی بنایا گیا تھا، مذکورہ آفیسرز کوگھر بیٹھے تمام مراعات حاصل تھیں جن میں گاڑی اور پٹرول کی فراہمی سمیت دیگر مراعات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سٹیٹ افس کی جانب سے ان آفیسرز کو پشاور میں گھر الاٹ کیا گیا تھا جو کہ پشاور میں تعینات تھے تاہم پشاور سے باہر تبادلے یا پھر ریٹائرمنٹ کی صورت میں متعلقہ دفتر نے مذکورہ آفیسرز سے نہ تو گھر خالی کروائے اور نہ ہی ان سے اس سلسلہ میں کرایہ وصول کیا گیا جس سے صوبائی خزانہ کو 1کروڑ77لاکھ 29ہزار کا نقصان پہنچایا گیا۔
اسی طرح اسٹیبلشمنٹ اینڈ ایدمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے مستقل سٹاف کو پی ایم آر یو سٹاف قرار دے کر خصوصی الاونس کی مد میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران، خصوصی الاونس، میڈیکل اور دیگر الاونس کی مد میں 20کروڑ26لاکھ روپے ادا کرکے خزانہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2022میں حکومت کی جانب سے ملازمین کے لئے خصوصی پی ایم اریو الاونس بند کر دیا تھا اور اس کی جگہ دو بنیادی تنخواہیں بطور الاونس لینے کی اجازت دی گئی تھی
تاہم مذکورہ الاونس کی منظوری وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے دی تھی جو پراجیکٹ پالیسی کے کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،اسی طرح پی ایم ار یو ملازمین کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی الاونس سے زیادہ الاونس حاصل کیا گیا جس کی وجہ سے خزانہ کومزید 1کروڑ 21لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، ڈپٹی ڈائریکٹر کے لئے خصوصی الاونس 1لاکھ روپے مختص کیا گیا تھا انھوں نے 1لاکھ50ہزار وصول کئے۔
اسی طرح اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے لئے 85ہزار مختص تھا انھوں نے1لاکھ روپے الاونس کی مد میں لئے جبکہ دیگر افیسرز اور سٹاف نے بھی مقرر کردہ الاونس سے زیادہ وصول کیا، اسی طرح دیگر آفیسرز کے پاس سرکاری گاڑیاں ہونے کے باوجود اس کی مد میں اضافی الاونس وصول کیا گیا، ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء حفیظ کو سرکاری گاڑی الاٹ کی گئی تھی مگراس کے باوجود 7 لاکھ70ہزار روپے الاونس کی مد میں وصول کئے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد توفیق نے بھی 2لاکھ50ہزار الاونس وصول کیا۔