آئینی ترمیم پر ہم حکومت کیساتھ نہیں ، مولانا فضل الرحمان

آئینی ترمیم پر ہم حکومت کیساتھ نہیں ، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے اسلامی دنیا کی نامور شخصیات کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ شخصیات تو آتی جاتی ہیں، لیکن نظریے دائمی ہوتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہ کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دنیا بھر سے آنے والے سربراہوں اور مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔امید ہے یہ کانفرنس پاکستان کی بہتری کے لیے ایک مثبت اقدام ہو گی۔

انہوں نے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس وقت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر سوچنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اپوزیشن سے گزارش کی کہ اپنے احتجاج کو ملتوی کرے، تاکہ مہمانوں کو منفی پیغام نہ جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی ایم کے جرگے پر تشدد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی کارروائیاں جاری رہیں تو یہ پاکستان مخالف تحریک کو تقویت فراہم کر سکتی ہیں۔

انہوں نے حب الوطنی کے ماحول کو فروغ دینے اور احتجاج کرنے والوں کو مین اسٹریم میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے 63 اے کے فیصلے کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ بل کسی صورت پاس ہونے کے قابل نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اور حکومت کی جانب سے فوری قانون سازی معروضی، سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، اور اب کوئی اور قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کے معاملے میں انہوں نے طویل انتظار کیا، اور اب وہ عدلیہ میں اصلاحات کا خواہاں ہیں۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ آج تک دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ تاخیر کا شکار ہے اور جس مسئلہ پر ان کو مغرب کی طرف سے شابا س ملتی ہو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی لیکن یہ پھر بھی کرتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں جو مسائل موجود ہیں ، اگر ہماری اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے تو پھر ہماری بھی بات سنی جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *