پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں نے 8 فروری انتخابات کے نتائج کو قبول کر لیا، احسن اقبال

پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں نے 8 فروری انتخابات کے نتائج کو قبول کر لیا، احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )سمیت تمام جماعتوں نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو قبول کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف پیکیج کے بعد ملک کو تین سال کی انشورنس پالیسی ملی ہے، مگر اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک تین سال بعد نئی مشکلات کا سامنا کرے گا۔

وفاقی وزیر نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے چین پاکستان اقتصادی راہ داری (سی پیک) کو متنازع بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوگی اور مشاورت کا عمل جاری ہے۔ اگر بلڈوزر کرنا ہوتا تو اسی وقت کر لیتے، لیکن ہم آئینی ترمیم کے معاملے کو جمہوری انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوزوکی نے بولان کی جگہ کونسی گاڑی متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا

انہوں نے آئی ایم ایف کے پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو تین سال کی انشورنس پالیسی ملی ہے، مگر اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو ملک تین سال بعد نئی مشکلات کا سامنا کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا معاشی مستقبل برآمدات سے جڑا ہوا ہے اور ہمیں سیاسی استحکام کے لیے تنازعات سے بچنا ہوگا۔ ہمارے لیے اگلے تین سال فیصلہ کن ہیں، اور ہمیں پالیسیوں کا تسلسل، استحکام اور اصلاحات پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے اور آئی پی پیز کے معاملات اور ڈسکوز کی نجکاری پر سنجیدگی سے توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جلد قومی معاشی ایجنڈا پیش کریں گے جس میں حکومت کے پانچ سال کے اہداف شامل ہوں گے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ بدامنی اور انتشار ملک کے لیے زہر قاتل ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں، بشمول پی ٹی آئی، نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج قبول کر لیے ہیں۔ انہوں نے دھرنوں کی کال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر انتشار کی کال دینا کس ایجنڈے کو پورا کرنے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر مہنگا ، سونا سستا، 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

احسن اقبال نے پاکستان میں 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی ایف سی سے بیرونی سرمایہ کاروں کو اعتماد ملا ہے اور بے یقینی کی فضا ختم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے کل 18 سو ارب روپے کے بجٹ میں سے 880 ارب روپے صرف حکومت چلانے کے اخراجات پر خرچ ہو رہے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی اور پنشن کی ادائیگی ملک کے لیے دو بڑے مسائل بننے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ روس کے ساتھ اہم شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے اور چینی وزیراعظم بھی پاکستان آئیں گے تاکہ سی پیک کے فیز ٹو کو آگے بڑھانے کے لیے بات چیت کی جا سکے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پالیسی بورڈ صرف مشاورتی فورم ہے اور اس کی کوئی آفیشل حیثیت نہیں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *