پاکستان میں پہلے بین الاقوامی کھجور فیسٹیول 2024 کا انعقاد ایکسپو سنٹرکراچی میں ہوا ہے، افتتاحی تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور متحدہ عرب امارات کے سفیر ابراہیم سلیم الزابی، قونص جنرل اور دیگر سفارتی عملے نے خصوصی شرکت کی۔
پاکستان میں پہلے بین الاقوامی کجھور فیسٹول 2024 کا انعقاد ایکسپو سینٹر کراچی میں ہوا اور افتتاحی تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور دیگر اعلی سفارتی عملہ نے خصوصی شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انٹرنیشنل کھجور فیسٹیول 2024 کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ فرسٹ پاکستان انٹرنیشنل کھجور فیسٹیول کھجور و زرعی اجناس کیلئے خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ کا انعقاد خوش آئند ہے اورپاکستان اور سندھ حکومتوں کی جانب سے یو اے ای قونصلیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہئوے وزیرا علی سندھ نے کہا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں انٹرنیشنل ڈیٹ پام فیسٹیول 2024 کے انعقاد میں بین لاقوامی تعاون ایک اہم امر ہے اورکھجور کے آبادگار اور تاجروں کا اپنی مصنوعات کی نمائش کیلئے انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں نے 8 فروری انتخابات کے نتائج کو قبول کر لیا، احسن اقبال
وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کھجور کی کاشت زراعت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اورکھجور کی کاشت دو لاکھ باون ہزار سے زائد رقبہ پر ہوتی ہے۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سنہ2022 ءمیں ہماری کھجور کی پیداوار 730000 ٹن سے زائد تھی اوروافر پیداوار نے عالمی کھجور کی منڈی میں ہمارے ملک کی حیثیت کو منوایا ہے۔وزیرا علی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کھجور کی کاشت اور کل پیداوار کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے۔سید مراد علی شاہ نےکہا کہ ہمارا ملک کھجور مقدار کے لحاظ سے تیسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور تجارتی لحاظ سے نویں نمبر پر ہونے کی بڑی وجہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی کھجور کی مصنوعات کی کم قیمت ہے ۔ پاکستان میں کھجور کی کاشت کے حوالے سے زرعی ماحولیاتی زونز کھجور کی کاشت کو وسعت دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اورکھجور کی فصل سندھ میں خیرپور، بلوچستان میں تربت اور پنجگور میں پائی جاتی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان اور پنجاب میں مظفر گڑھ اور جھنگ میں ہوتی ہے۔ وزیر اعلی سندھ کے مطابق سندھ کھجور کی پیداوار میں سرفہرست ہے جو کل قومی پیداوار میں 57 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے جبکہ بلوچستان 33.5 فیصد، پنجاب 7 فیصد اور خیبر پختونخوا 2.5 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: احتجاج کی کال، پنجاب کی مختلف شاہراہیں اور راستے کنٹینرز لگاکر بند، دفعہ 144 نافذ
، اسی طرح سندھ میں خیرپور کھجور کیلئے بڑا مرکز ہے جس میں 300 سے زیادہ منفرد اقسام پیدا ہوتی ہیں، وزیر اعلی سندھ کے مطابق اصیل کی قسم کل پیداوار کا تقریباً 70 فیصد ہوتی ہے جو پاکستان کی کھجور کی صنعت کا زیور ہے جبکہ صحرائے تھر میں کھجور کی کاشت متعارف کرانے کیلئے ایک اہم منصوبہ شروع کیا ہے ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ملک میں کھجور کی برآمد بڑاھنے کے حوالے سےخلیجی ممالک میں کھجور کی کاشت کے ماڈلز حاصل کئے گئے ہیں اور
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (MNFS&R)، پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) ان پر کام کر رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ تجربوں کے بعد 38 اقسام کا جائزہ لیا گیا اور 8 کو بڑے پیمانے پر لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ہمیں خلیجی ممالک سے جدید افزائش نسل کے پروگرامز والی اقسام متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ پی اے آر سیPARC پوسٹ ہارویسٹ پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے اورخیرپور میں آبادگاروں کیلئے پہلے سے ہی تربیتی پروگرام منعقد کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ڈینگی کیسز میں مسلسل اضافہ، متاثرین کی تعداد 1,404 تک پہنچ گئی
انہوں نے واضح کیا کہ آٹھ سولر گیس ہائبرڈ ڈرائر اور 35 ٹنل ڈرائر نصب کیے گئے ہیں تاکہ معیاری کھجوریں تیار کی جا سکیں اور کھجور کے حوالے سے پاکستان کی برآمدی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کیلئے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ پروسیسنگ یونٹس اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے قیام کیلئے ایک ناقابل تردید ضرورت ہے۔پہلا پاکستان انٹرنیشنل ڈیٹ کھجور فیسٹیول جدت، تعاون اور بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔