وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اپنی حدیں پار کر رہے ہیں، اور ان کی حکومت بند کرنے کی خواہش پوری نہیں کی جا سکتی۔
تفصیلات کے مطابق محسن نقوی نے رات گئے ڈی چوک اسلام آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے تعینات پولیس اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی اور فوج کی تعیناتی کا بھی جائزہ لیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر کسی کا حق ہے، لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہو رہے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ “کسی کو بھی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے، جلوس یا احتجاج نہ کریں۔” انہوں نے اسلام آباد کے شہریوں سے تکلیف پر معذرت بھی کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہماری تمام فورسز کے پاس کوئی گن نہیں ہے، جبکہ ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جو لوگ آرہے ہیں ان کے پاس اسلحہ ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ “وزیر اعلیٰ کے پی کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ مظاہرین میں افغان باشندے بھی شامل ہیں، جن میں سے گزشتہ رات 41 افغان شہری پکڑے گئے اور 48 گھنٹوں کے دوران 120 افغان شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی اس بدامنی کے ذمہ دار ہیں اور اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ کسی صورت ہم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔ پتھر گڑھ میں پولیس پر سیدھی فائرنگ کی گئی ہے، اور ان کے ایک ہی مقصد ہے کہ ایس سی او سمٹ کا امن خراب کرنا ہے۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ کسی دھاوا بولنے والے سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔” انہوں نے کہا کہ “وزیر اعلیٰ کے پی اپنی لائن کراس کر رہے ہیں، اور ان کی حکومت بند کرنے کی خواہش پوری نہیں ہو سکتی۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد پاک فوج نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے لیے وفاقی دارالحکومت میں فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔