پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف تھانہ کوہسار میں درج دہشتگردی مقدمہ میں گرفتاری کے سوموار کی شام انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو پی ٹی آئی اسلام آباد احتجاج کے حوالے سے گزشتہ روز گرفتار کیا گیا اور انکے خلاف تھانہ کوہسارمیں درج دہشتگردی کے مقدمے میں سوموار کی شام انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے سامنے پیش کیا ۔ شام کے وقت پی ٹی آئی رہنما کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جس پر اعظم سواتی نے جج انسدادِ دہشت گردی عدالت طاہر عباس سپرا سے مکالمہ کیا کہ آپ میرا انتظار کررہے تھے ؟ جس پر جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ سواتی صاحب میں صرف آپ کے لیے نہیں بیٹھا 200 کے قریب لوگ تھے جن کو پیش کیا گیا ۔ اعظم سواتی کے وکیل سہیل سواتی نے کہا کہ اعظم سواتی کو 5 اکتوبر رات گیارہ بجے تھانہ سنگجانی کی حدود سے گرفتار کیا گیا اور دو روز بعد آج عدالت کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اورصبح 9 بجے سے عدالت میں انتظار کرتے رہے کہ پیش کریں گے ۔ وکیل اعظم سواتی نے کہا کہاعظم سواتی پر مالی معاونت کا الزام ہے وہ ثبوت کہاں ہے ؟
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کی سرکاری اور ضبط شدہ گاڑیوں کا پی ٹی آئی احتجاج میں استعمال، اہم انکشافات سامنے آگئے
سہیل سواتی ایڈوکیٹ نے کہا اکہ یہ ایک غیر قانونی الزام ہے کیوں کہ اعظم سواتی آج پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے ،جس پر ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے کہا کہ ہمیں فون ریکوری اور مالی معاونت کی انفارمیشن کے حوالے سے جسمانی ریمانڈ چاہیے ۔ اس پر اعظم سواتی نے ایس ایچ او کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس آفیسر سامنے موجود ہے یہ نہیں بتائیں گے کہ میں نے ان کو کتنی بار بچایا ہے اورانہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے 15 سے زائد پولیس اہلکاروں کو مظاہرین سے بچایا ہے ۔ اعظم سواتی نے کہا کہ میری گاڑی کھلی چھوڑی گئی ، میرے ضروری کاغذات اس میں تھے ۔ اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ میرے دو موبائل فونز پولیس کے پاس ہیں ۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس لیز ختم ہونے پر سِیل کر دیا گیا
اس حوالے سے جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ یہ ماننے والی بات نہیں ہے کہ جب اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا ، اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے موبائل فونز تھانہ سنگجانی کے ایس ایچ او کے حوالے کیے تھے ۔ اس پر وکیل اعظم سواتی نے کہا کہ اگر موبائل فونز کی ریکوری چاہیے تو ایس ایچ او تھانہ سنگجانی کو گرفتار کرنا چاہیے ۔اعظم سواتی کے وکیل سہیل سواتی نے اعظم سواتی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی ۔ ایس ایچ او تھانہ کوہسار شفقت فیض نے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی ۔ جس پر عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔