سینئر صحافی رئوف کلاسرا کا اپنے وی لاگ میں کہنا تھا کہ حکومت ڈری ہوئی تھی کہ عمران خان لاشیں چاہتے ہیں، انہیں کوئی سانحہ چاہئے۔ انہیں پولیس والے ہوں یا عام شہری کوئی نقصان چاہئے۔ حکومت کا یہ ماننا ہے اور وہ کھلے عام کہتے بھی رہے ہیں، ان کی ٹویٹس بھی موجود ہیں۔
رئوف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور نے بھی کہا تھا کہ اگر ہم پر ایک گولی چلے گی تو ہم دس گولیاں چلائیں گے۔ تو محاذ گرم ہورہا تھا اور سب کو لگ رہا تھا کہ کچھ بڑا ہونے جارہا ہے۔کوئی جھڑپ ہوسکتی ہے اور اس کا زیادہ خوف حکومت کو تھا کیونکہ عمران خان کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہونا تھا ،خدانخواستہ اگر کچھ لاشیں گر جاتیں تو سب سے بڑا پریشر اس حکومت پر آنا تھااور فوجی اسٹیبلشمنٹ پر آنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جتنی بھی فوج انہوں نے تعینات کی اس کو کوئی بندوقیں نہیں دیں۔ انہیں آنسو گیس اور ڈنڈوں تک محدود رکھا گیا، رینجرز اور آرمی کو بھی ہدایات تھیں کہ آپ نے کوئی فائر نہیں کرنا۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں، منصور علی خان
انہیں بتایا گیا تھا کہ اگر کچھ لوگ مارے جاتے ہیں تو اور شہروں میں بھی ہنگامے ہوسکتے ہیں اور شاید خان صاحب کے بھی ذہن میں یہیں بات تھی کہ وہ اس کو کیش کروانا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جیسے بنگلہ دیش میں لوگ اُٹھےاور رجیم الٹا کررکھ دی،حسینہ واجد کو بھاگنے پر مجبور کیا ویسا ہی یہاں ہوجائے۔ لوگ آئیںاور اداروں میں گھُس جائیں اور حکومت پر دبائو ڈالیں ۔