وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا فون آئی جی اسلام آباد نے لے لیا۔
انہوں نےکہا کہ ورکرز کو کنفیوز کیا جا رہا ہے اورمیں کنفیوژن ختم کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں۔ میں بانی پی ٹی آئی کے وژن کے ساتھ ہوں، پہلے دو جلسوں کی مقررہ مقامات پر اجازت نہیں ملی، ہمیں انہوں نے مویشی منڈیوں میں جلسے کرنے کی اجازت دی، ہم انسان ہیں جانور نہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری جاری
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایک کلومیٹر تک کنٹینرز رکھے گئے اور شیلنگ کے باوجود ہم ڈٹے رہے۔ ڈی چوک پہنچنے کے دوران بھی شیلنگ کی جا رہی تھی۔ مظاہرین کا پاک فوج سے ٹکرائو کا خدشہ تھا لیکن عمران خان کی واضح ہدایات تھیں کہ فوج ہماری ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ پولیس نے خیبرپختونخوا ہائوس پر چھاپہ مارا ہو۔ خیبرپختونخوا ہائوس کے سیکورٹی اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا، صوبے کے نقصان کی وجہ سے گرفتاری نہیں دی۔چار گھنٹے خیبرپختونخوا ہائوس میںرہا، پھر پیچھے والے راستے نکل گیا۔ رینجر اور پولیس قطار میں کھڑے تھے، میں ان کے سامنے پیدل جاکر گاڑی میں بیٹھ گیا، کسی کو نظر نہیں آیا۔