خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے خود کو عہدے سے ہٹائے جانے کی گردش کرتی خبروں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نےنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبروں کو دیکھ کر وہ حیران ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بطور ترجمان وزیر اعلیٰ، ان کے جاری کردہ بیانات خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ہوتے ہیں اور وہ ابھی بھی حکومت کے ترجمان ہیں۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ حالیہ ناخوشگوار واقعے کے بعد انہوں نے خیبر اسمبلی کے اراکین کو مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان سے اقدامات کرنے کی درخواست کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان بھی موجود تھے، اور سب کا مقصد بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے تنازع کا پُرامن حل نکالنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جرگے نے معاملے کے پُرامن حل کے لیے علی امین گنڈاپور کو اختیار دیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اس وقت خیبر میں مذاکرات کر رہے ہیں، اور امید ظاہر کی کہ کل تک اس مسئلے کا مناسب حل نکل آئے گا۔
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر وفاقی حکومت کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے بارے میں ایک سوال پر بیرسٹر سیف نے کہا کہ اس معاملے پر وہ رائے نہیں دے سکتے کیونکہ یہ وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صوبائی حکومت صرف کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔