محکمہ اوقاف کے زیر انتظام سال2022میں مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی تقریبات کیلئے منظور شدہ منصوبے میں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری پر محکمہ پی اینڈ ڈی نے اعتراضات لگا دئیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کی مانیٹرنگ رپورٹ میں پراجیکٹ کی لاگت میں 700فیصد اضافے اور ٹینڈر کیلئے اہلیت پر پورے نہ اترنے والے ٹھیکدار کو ٹھیکہ دینے پرتحقیقات کی سفارش کو ایک سال گزرنے کے باوجودبھی عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق پی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں 30کروڑ کی لاگت سے 2021 میں ایک منصوبہ منظورکیا گیا تھا، پراجیکٹ میں پانچ جُز شامل تھے، جس میں مذہبی ہم اہنگی کانفرنس، اقلیتی نوجوانوں کیلئے پروگرام، مذہبی تقریبات کا اہتمام سمیت دیگر شامل تھے، مذکورہ منصوبوں کی ذمہ داری اوقاف ڈیپارٹمنٹ کی تھی، تاہم اس سے قبل اس قسم کا منصوبہ ایک سال قبل4کروڑ روپے کی لاگت میں مکمل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اعظم سواتی کی چودھری نثار کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت
مذکورہ پراجیکٹ کیلئے تین دفعہ ٹینڈر میں ردوبدل کیا گیا اور تین دفعہ ٹینڈر مشتہر کیا گیا،آزاد ڈیجیٹل کے پاس موجود مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق منصوبے کے پی سی ون میں پراجیکٹ دو سالوں کے لئے سال 2021-22اورسال2022-23کے لئے منظور کیا گیا تھا تاہم بار بار ٹینڈرز کی تاریخ میں ردوبدل کے باعث ٹھیکدار کو ٹھیکہ 6جون2022کو دیا گیا، جس فرم کوٹھیکہ دیا گیا وہ قواعد کے برعکس تھا، قواعد کے مطابق اہل فرم کی اہلیت کے لئے مجموعی طور پر 70فیصد نمبر رکھے گئے تھے تاہم جس فرم کو ٹھیکہ دیا گیا اس فرم کے نمبر 68فیصد بن رہے تھے مگر اس کے باوجود بھی ان کو ٹھیکہ دیا گیا،تاہم پراجیکٹ کی مدت دو سال سے کم ہوکر ایک سال کر دی گئی، ٹینڈر میں پراجیکٹ کی مدت ایک سال ظاہر کی گئی تھی تاہم ٹھیکہ دیتے وقت کنٹریکٹ میں دوسال کر دی گئی جبکہ رولز کے مطابق کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی جاسکتی،تاہم مانیٹرنگ رپورٹ کی جانب سے اس سلسلہ میں کچھ اعتراضات اٹھائے گئے جس میں متعلقہ محکمہ سے پوچھا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ دو سالہ منصوبے کو ایک مالی سال میں مکمل کیا جاسکے،۔
مزید پڑھیں: آئی جی خیبر پختونخوا سے اختیارات واپس لینے کے پسِ پردہ حقائق سامنےآگئے
مانیٹرنگ کمیٹی کی جانب سے دیگر اعتراضات بھی اٹھائے گئے تھے اور باقاعدہ طو رپر مزید تحقیقات کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی،جس میں کہا گیا تھا کہ ٹینڈر میں بار بار تبدیلی کیوں کی گئی، ٹیکنیکل کمیٹی کس مقصد کے لئے بنائی گئی تھی، ایک فرم کو ٹھیکہ کیوں دیا گیا تھا حالانہ جس فرم کو ٹھیکہ دیا گیا تھا وہ مذکورہ پراجیکٹ کے لئے واضع کردہ شرائط پر بھی پورا نہیں اترتی تھی، اسی طرح مذکورہ پراجیکٹ کی لاگت میں 700فیصد اضافہ کیوں کیا گیا تھا، کیونکہ اس سے قبل یہ پراجیکٹ چار کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا تھا، ٹیکنکل ٹینڈر کی تاریخ ایک مقرر کی گئی تھی جبکہ ٹینڈر اس سے پہلے کھولا گیا،ٹینڈر کھولنے کی تاریخ 31جنوری 2022مقرر کی گئی تھی تاہم ٹینڈر کو منسوخ کرنے کا مراسلہ 1مارچ 2022کو ارسال کیا گیا ٹھیکہ داروں کو تاہم مانیٹرنگ رپورٹ میں اس قسم کے اقدامات پر مزید تحقیقات کرنے کی سفارش کی گئی تھی جس پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔
مزید پڑھیں: آئی پی پیز کپیسٹی پیمنٹس کا معاملہ: مذاکرات کے لیے مزید 18 آئی پی پیز کی نشاندہی کر لی گئی
ذرائع کے مطابق اس سلسلہ میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی ہدایت پر مزید تحقیقات کے لئے پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کے چیف سیکشن کو ذمہ داری دی گئی تھی تاہم ایک ہفتہ بعد ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی جانب سے ایک دوسرے افیسر کو مزید تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی تاہم ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی اب تک اس سلسلہ میں کسی قسم کی انکوائری نہیں کی گئی ہے، اس سلسلہ میں سیاسی دباو کے باعث محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے اس معاملے کو دبا دیا گیا ہے۔

